افغان طالبان کا وفد پاکستان کے دفتر خارجہ کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر آرہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان طالبان کے وفد کے دورہ پاکستان کی تصدیق کردی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ وفد افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے بارے میں بات چیت کرے گا۔
طالبان کا وفد اتوار کی رات کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، جس کی سربراہی دوحہ سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اشرف غنی کا دورہ پاکستان، افغان امن کے لیے بریک تھرو ہو گا؟Node ID: 423906
-
عمران خان سے ملاقات کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، طالبانNode ID: 436281
-
وزیراعظم عمران خان کی افغان طالبان سے ملاقاتNode ID: 436441
وفد کی وزارت خارجہ میں پاکستان حکام کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوگی۔
دوسری جانب قطر میں موجود طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی طالبان وفد کے دورہ پاکستان کی تصدیق کی ہے۔
ایک بیان میں سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ملا برادر کی سربراہی میں افغان طالبان کا وفد اتوار کو پاکستان روانہ ہوگیا ہے۔ سہیل شاہین کے مطابق وفد کو دورے کی دعوت پاکستان کے دفتر خارجہ نے دی ہے۔
خیال رہے اس سے قبل وفد نے اکتوبر 2019 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ وفد نے وزارت خارجہ میں مذاکرات کیے تھے جبکہ وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات بھی ہوئی تھی جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے۔
طالبان پر نئی پابندی نہیں لگائی: دفتر خارجہ
دوسری جانب دفتر خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ پاکستان نے طالبان اور دوسرے گروپوں پر کوئی نئی پابندی نہیں لگائی ہے۔
بیان کے مطابق وزارت خارجہ سے جاری ایس آر اوز میں ان افراد اور اداروں کے نام شامل ہیں جن پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں کے تحت 2 منظور شدہ رجیم میں پابندیاں لگائی گئی تھیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایس آر او کا اجرا معمول کی بات ہے جنہیں وقتاً فوقتاً جاری کیا جاتا ہے اور وزارت خارجہ کی جانب سے اس طرح کے ایس آر اوز بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے قانونی ضرورتوں کے طور پر پہلے بھی جاری کیے جاچکے ہیں اور اس سے قبل گزشتہ ایس آر اوز 2019 میں جاری کیے گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ جاری کردہ ایس آر اوز اقوامِ متحدہ کے نامزد کردہ اداروں یا افراد کی فہرست میں شامل معلومات کی عکاسی کرتے ہیں۔
