راکٹ حملوں دو خواتین اور دو بچے ہلاک ہوئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
عراق میں حکام کے مطابق بغداد کے ایک مکان پرعراقی ملیشیا گروپس نے کٹیوشا راکٹس فائر کیے ہیں جس کے نتیجے میں دو خواتین اور دو بچے ہلاک جبکہ دو بچے زخمی ہوئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے اس حملے کا ہدف بغداد کا ایئرپورٹ تھا۔
شہریوں کی اموات عراق میں حالیہ تشدد کی لہر کی پہلی ہلاکتوں میں سے ہیں۔ اس تشدد کی لہر کا الزام ایران کی سرپرستی میں عراقی شیعہ ملیشیا پر لگایا جا رہا ہے۔
ان پر یہ الزام بھی ہے کہ ملک میں امریکی مفادات کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ بغداد کے علاقے الجہاد سے یہ راکٹ فائر کیے گئے۔
بغداد میں اس قسم کے حملے اب بار بار ہو رہے ہیں جس میں اکثر امریکی سفارت خانے، امریکی فوجیوں اور بغداد ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ سڑکوں پر نصب بم اتحادی افواج کے ان قافلوں کو نشانہ بناتے ہیں جو فوجی سازوسامان لے جا رہے ہوتے ہیں۔
سابقہ حملوں میں کم نقصان ہوا ہے۔
ان راکٹ حملوں کی وجہ سے عراق اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
گذشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر شیعہ ملیشیا گروپوں کی جانب سے راکٹ حملوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو بغداد میں سفارتی مشن کو بند کر دیا جائے گا۔
بغداد میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور ایرانی ملیشیا کے لیڈر ابو مہدی المہندث کی ہلاکتوں نے عراقی حکومت کی مسلح عناصر کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
کاتب حزب اللہ جسے ایران کی سرپرستی حاصل ہے اور اس پر راکٹ حملے کرنے کا الزام ہے، پر حکومت کا چھاپہ اس وقت ناکام ہوا جب قید افراد کو چھوڑنا پڑا۔ ان قید افراد کے خلاف ابھی تک شواہد اکٹھے کیے جا رہے تھے۔