Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سے خدشات

فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے بارے میں ایک بحث چھیٹر دی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
قطر کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کے دوران بیماری کے پھیلاؤ کے بارے میں حقائق چھپانے کے الزام پر مبنی ایک رپورٹ نے اس خلیجی ملک میں ہونے والے 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے بارے میں ایک بحث چھیڑ دی ہے۔ 
ٹورنامنٹ کو قطر سے منتقل کرنے کے مطالبات کو 10 صفحات پر مشتمل دستاویزات کے اجرا کے بعد دوبارہ اجاگر کیا ہے جس کی تصنیف لندن میں مقیم مینجمنٹ کنسلٹنسی کارنرسٹون گلوبل ایسوسی ایٹ نے کی ہے۔
 رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ’اگست 2020 کے وسط تک  قطر آبادی کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ کورونا انفیکشن کی شرح کا شکار ہوا۔‘
عرب نیوز کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’قطر میں فیفا پراجیکٹس پر کام کرنے والی ایک معروف تعمیراتی کمپنی کے ذریعے کرائے گئے ایک داخلی میمو نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ قطر میں کوویڈ 19 سے مثاثر ہونے والے بہت سے مزدور مبینہ طور پر ہلاک ہوئے لیکن اس کے بارے میں اطلاع نہیں دی گئی۔‘
’ یہ خدشات انفیکشن کی تعداد اور شرح اموات کے مابین واضح تضاد کے بارے میں سوالات کے مطابق ہیں۔‘
’داخلی میمو نے مبینہ طور پر کورونا سے مرنے والوں کی لاشوں کو ان کے آبائی علاقے واپس بھیجنے کا حوالہ دیا۔ یہ عمل دنیا بھر میں صحت کے حکام کی سفارش کے خلاف ہے‘۔ ’اس میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ قطری حکام کوویڈ 19 اموات کی غلط اطلاع دے رہے ہیں اوراس سے گلوبل ہیلتھ کیئر کیمونٹی کو گمراہ کیا جا رہا ہے‘۔
کارنر سٹون نے کہا ’قطر کوویڈ 19 سے صرف 201 اموات کا دعویٰ کرتا ہے۔ تجویز کردہ شرح اموات 0.17 فیصد ہے‘۔
فرم کے صحت کے بارے میں ماہرین نے کہا ہے کہ’ اس طرح کی شرح مجموعی طور پر انتہائی کم دکھائی دیتی ہے۔‘

 قطر آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ کورونا کی شرح کا شکار ہوا۔(فوٹو سوشل میڈیا)

کارنرسٹون نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور برطانیہ کینیشنل ہیلتھ سروس کو مشاورتی خدمات فراہم کی ہیں۔ کمپنی نے 2010 میں قطر کو 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے کے بعد سے قطر کی میزبانی والے ورلڈ کپ کے عمل کی نگرانی کی ہے۔
یہ رپورٹ آئندہ دو سالوں بعد قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے حوالے سے اس کی پریشانیوں میں اضافہ کرے گی۔ اس سے قبل دوحہ کو ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ اس نے 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کے لیے فیفا کے عہدیداروں کو ’رشوت‘ دی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف نے اپریل 2020 میں یہ الزام عائد کیا تھا کہ فیفا کی 2010 ایگزیکٹو کمیٹی کے تین جنوبی امریکی ارکان نے 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کو ووٹ دینے کے لیے ’رشوت‘ قبول کی تھی۔

 ایمنسٹی نے قطر میں کارکنوں کو درپیش غیرانسانی حالات کو بے نقاب کیا۔(فوٹو عرب نیوز)

نئی رپورٹ میں قطر کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کے استحصال کو بھی پیش کیا گیا ہے۔ قطر نے حال ہی میں نئے سپتال تعمیر کیے لیکن برصغیر پاک و ہند سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو کورونا وائرس کے خطرہ کے باوجود اپنی سہولتوں کے استعمال سے منع کیاگیا۔ 
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2019 کی ایک رپورٹ نے بھی قطر میں ہزاروں کارکنوں کو درپیش ان غیر انسانی حالات کو بے نقاب کیا تھا۔
ایمنسٹی نے کہا ’بہت سے تارکین وطن مزدوروں کو کم تنخواہ، سخت ملازمت کےحالات اور اپنی نقل وحرکت پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
’قطر نے کارکنوں کی انصاف تک رسائی میں بہتری لانے کا وعدہ کیا ہے لیکن یہ وعدہ ابھی تک حقیقت کا روپ نہیں دھار سکا۔ جب تک یہ طے نہیں ہوتا، سیکڑوں کارکن انصاف کے بغیر قطر چھوڑتے رہیں گے۔‘
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: