Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسلاموفوبیا: مسلم ممالک کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی‘

عمران خان نے کہا کہ وہ اسلاموفوبیا پر باقی مسلمان ممالک کے سربراہوں کو بھی خط لکھ رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کو روکنے کے لیے اسلامی ممالک کے سربراہوں کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔
جمعے کو اسلام آباد رحمت اللعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ اسلاموفوبیا کے خلاف مہم چلائیں گے اور باقی اسلامی ممالک کے لیڈروں کو بھی خط لکھیں گے۔
 
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نظر آرہا تھا کہ اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوگا اور اسی لیے میں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے پلیٹ فارم سے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پیمغمبرِ اسلام کی گستاخی سے زیادہ تکلیف دہ بات اور کوئی نہیں ہو سکتی اور لیکن ان کے ساتھ مسلمانوں کے رشتے کی مغرب کو سمجھ نہیں ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’مغرب میں تو پیغمبروں پر مزاحیہ فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ مسلمان حکمرانوں کے ساتھ مل کر مغربی دنیا کو سمجھائیں گے کہ مسلمانوں کی پیغمبر اسلام سے کتنی عقیدت ہے اور یقین ہے کہ ہم اپنی بات ان کو سمجھا سکیں گے۔‘
’ہم آزادی اظہارِ رائے کو مانتے ہیں لیکن اس کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، پیغمبرِ اسلام کے خاکے اور کارٹون اظہار رائے نہیں بلکہ سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے مترادف ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یہودی اگرچہ دنیا میں تعداد میں کم ہیں لیکن وہ بہت منظم ہیں اور میڈیا پر بھی ان کا کنٹرول ہے۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اسلاموفوبیا سے زیادہ تکالیف مغرب میں رہائش پذیر مسلمان برداشت کر رہے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’مغرب میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ ہولوکاسٹ پر بات کرے، یورپ میں چار ممالک ایسے ہیں جہاں ہولوکاسٹ کا ذکر کرنے پر ہی جیل میں ڈال دیتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مغرب میں گستاخانہ خاکوں کو نہ روکنا مسلمان حکمرانوں کی ناکامی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘مغربی ممالک میں ہولوکاسٹ پر کوئی مزاحیہ بات ہو سکتی ہے نہ کوئی کارٹون بن سکتا ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اسلاموفوبیا سے سب سے زیادہ تکالیف اور مشکلات مغرب میں رہائش پذیر مسلمان برداشت کر رہے ہیں۔‘
’وہاں جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو ان کی زندگی میں عذاب آجاتا ہے، مساجد پر حملے شروع ہو جاتے ہیں اور حجاب پہننے والی خواتین پر جملے کسے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آٹھویں نویں اور دسویں جماعت کے نصاب میں پیغمبرِ اسلام کی سیرت سے متعلق مضامین شامل کریں گے۔

شیئر: