Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترین، شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ

ایف آئی ار کے مطابق ’جہانگیر ترین اور علی ترین نے منصوبہ بندی سے دھوکا دہی کی۔‘ (فوٹو: فیس بک)
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چینی بحران کی تحقیقات کی روشنی میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور دھوکہ دہی کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایف آئی اے نے رمضان شوگر ملز اور العربیہ شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کی روشنی میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ اور سلمان شہباز کے خلاف بھی منی لانڈرنگ ایکٹ اور دھوکہ دہی کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم چینی بحران انکوائری رپورٹ کے تحت تحقیقات کر رہی ہے۔
ایف آئی اے لاہور کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمات شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ کی روشنی میں ہونے والی تحقیقات کے نتیجہ میں درج کیے گئے۔
ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو کے آڈٹ رپورٹ میں حقائق کو چھپایا گیا۔
 جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سالانہ گوشواروں میں غلط اعدادوشمار فراہم کیے اور بوگس رپورٹ جمع کرائی تھی۔

شہباز شریف پہلے ہی نیب کی حراست میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایف آئی ار کے مطابق ’جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین نے منصوبہ بندی سے دھوکا دہی کی۔‘
 ایف آئی اے کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر مقدمے کے مطابق 2008 سے 2018 کے دوران رمضان شوگر ملز اور العربیہ شوگر ملز کے کھاتوں میں جعلی کمپنیوں اور بے نامی ٹرانزیکشن کے تحت 25 ارب جمع کرائے گئے جبکہ ٹرانزیکشنز رمضان اور العریبیہ شوگرملز کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھی ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں چینی بحران کے نتیجے میں وزیر اعظم عمران خان نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کو چینی کی قلت اور قیمتیں بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

چینی بحران کی وجہ سے چینی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

وزیر اعظم نے ابتدائی رپورٹ کے بعد شوگر ملز کا فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کو حکومتی معاملات سے دور کر دیا تھا۔
فرانزک آڈٹ سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما لندن روانہ ہو گئے تھے جبکہ پاکستان میں ان کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں ایف آئی اے اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ان کو طلب کیا تاہم وہ لندن میں موجود ہونے کے باعث پیش نہ ہو سکے۔
واضح رہے کہ جہانگیر ترین گذشتہ ہفتے لندن سے پاکستان واپس آچکے ہیں۔

شیئر: