Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سبزی خور سعودی باڈی بلڈر کی غذائیت سے متعلق اہم معلومات

ویجن ڈائٹ شروع کی اور دو ہفتوں میرا بلڈ پریشر150تک گر گیا۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں حالیہ برسوں کے دوران سبزیوں پر مشتمل خوراک کی مقبولیت  میں اضافہ ہوا ہے  اور یہ خوراک لوگوں میں موضوعِ  بحث بنی ہوئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق باڈی بلڈرز اور ایتھلیٹس سمیت دیگر لوگ بھی اس کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔
اس سے متعلق بحث اس بات پر ہوتی ہے کہ آیا یہ ڈائٹ عام لوگوں کے لئے بھی کافی ہے۔

سبزی خورغذائی قلت کا شکار نہیں ہوتے اور ان میں امراض کم پائے جاتے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

سعودی باڈی بلڈر علی السلام نے اس کا جواب دیا ہے کہ ویجن ازم ایک طرزِ زندگی  ہے جس میں خوراک سے تمام قسم کی گوشت اور جانوروں سے حاصل کی گئی غذائی ضروریات کو نکال دیا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ لباس اور دیگر مقاصد کے لئے بھی ان مصنوعات کا استعمال نہیں کیا جاتا۔
کئی برسوں سے مختلف تحقیقات میں بتایا جا رہا ہے کہ جو  لوگ سبزیاں کھاتے ہیں یعنی جو سبزی خور ہوتے ہیں ان میں امراضِ قلب پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں جبکہ بعض دیگر تحقیقات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبزی خوروں میں اسٹروک کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں جب کہ اس کا ممکنہ سبب وٹامن بی 12کی کمی ہو سکتی ہے۔ یہ ایسا وٹامن ہے جو خون کی کمی اور اعصابی امراض کے خطرات کم کرتا ہے۔

تن ساز نے تحقیق کے بعد 2017 میں سبزی خور بننے کا فیصلہ کر لیا۔ (فوٹو ٹوئٹر)

33 سالہ سعودی باڈی بلڈر علی السلام جنہوں نے 3 سال قبل بلند فشارِ خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہونے کے باعث ویجن ڈائٹ کا استعمال شروع کیا تھا۔
انہوں نے غذائیت سے متعلق توہمات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گوشت اور اس سے متعلقہ مصنوعات کا نظریہ باڈی بلڈرز اور ایتھلیٹس میں پایاجاتا ہے۔
ہم ہمیشہ یہی سنتے آئے ہیں کہ جسمانی عضلات کی  مضبوطی کے لئے میٹ یا  ڈیری مصنوعات کا استعمال کرنا ضروری ہے حالانکہ دنیا کے بعض خطے ایسے ہیں جہاں لوگوں کو  ایسی مصنوعات کی بہت کم مقدار ہی میسر آتی ہے۔
اس کے باوجود وہ صحتمند اور پر سکون زندگی گزارتے ہیں ، وہ غذائی قلت کا شکار بھی نہیں ہوتے بلکہ ان میں امراض بہت کم پائے جاتے ہیں۔

ویجن ازم ایک طرزِ زندگی ہےجس میں خوراک سے گوشت نکال دیا جاتا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

علی السلام نے کہا کہ میں گوشت اور ڈیری مصنوعات کا استعمال کیا کرتا تھا۔ اس وقت میری عمر 30 برس بھی نہیں ہوئی تھی جب مجھے ہائی بلڈپریشر لاحق ہو گیا جو 190/110تھا۔
میں نے ویجن ڈائٹ شروع کی اور دو ہفتوں کے بعد میرا بلڈ پریشر 150تک گر گیا۔ ویجن ڈائٹ نے میرے لئے وہ کام کر دکھایا جو دواؤں سے بھی ممکن نہیں ہو سکتا تھا۔
میں نے 2016 میں تحقیق کا آغاز کیا اور2017 میں سبزی خور بننے کا فیصلہ کر لیا۔
علی السلام نے کہا کہ کسی بھی ایتھلیٹ کی طرح میں بھی انڈے اور گوشت کھایاکرتا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ کیا پروٹین ضروریات پوری کرنے کا صرف یہی ایک راستہ ہے؟ یہ سوچ کر میں نے تحقیق شروع کی۔
 اس دو ران ویجن کے بارے  میں بھی معلومات حاصل ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ باڈی بلڈنگ یا تن سازی صرف پروٹین پر ہی منحصر نہیں بلکہ کیلریز یا حراروں کی تعداد اہمیت رکھتی ہے ۔
ایتھلیٹک باڈی بنانے کے لئے ایسے مرحلے ہیں جن کو مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔  غذا  سب سے اہم  ہے اس کے بعد ورزش کی اقسام اہمیت کی حامل ہوتی  ہیں جبکہ آرام بھی ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک عام تاثر یہ ہے کہ گوشت میں امینوایسڈز  زیادہ ہوتے ہیں جو پروٹین کا اہم جزو ہیں جبکہ سبزیوں میں یہ کم ہوتے ہیں، یہ بات حقیقت پہ مبنی نہیں۔
سعودی  باڈی بلڈر علی السلام نے کہا کہ عام ایتھلیٹس کے مقابلے میں ویجن ایتھلیٹس  کے عضلات میں طاقت اور برداشت زیادہ ہوتی ہے اور چوٹ لگنے کے بعد ان کے عضلات تیز رفتاری سے روبصحت ہوتے ہیں کیونکہ ویجن ڈائٹ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھر پور ہوتی ہے اور یہ صحت کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔
 

شیئر: