Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل عراق میں امریکی افواج پر حملہ کرکے جنگ بھڑکا سکتا ہے:جواد ظریف

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے مطابق کسی بھی جارحیت کا برا نتیجہ سامنے آئے گا (فوٹو: ٹوئٹر)
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سینیچر کو دیے گئے پیغام میں دعوی کیا ہے کہ عراق میں ’بھیس بدلے ہوئے اسرائیلی ایجنٹ امریکیوں کے خلاف ایسے حملوں کی تیاری میں مصروف ہیں جو ٹرمپ کو مداخلت کا جواز دے سکیں۔‘
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب وہ جمعرات کو رخصت ہونے والے امریکی صدر ٹرمپ کو جنگی ماحول پیدا کرنے کا الزام دے چکے ہیں۔
اس سے قبل ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے میں تہران ملوث ہے۔
اپنے پیغام میں ’کسی جال سے خبردار‘ رہنے کی تجویز دیتے ہوئے جواد ظریف نے ٹویٹ کیا کہ کسی بھی جارحیت کا برا نتیجہ سامنے آئے گا۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے بھی کہا ہے کہ ’دشمن کے اقدامات‘ کا جواب دیا جائے گا۔
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو ایک سال مکمل ہو رہا ہے، خطے میں امریکہ کے دو یو ایس بی 52 بمبار طیاروں کی پروازوں سے خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس نمٹز نومبر کے آخر سے ہی خلیجی پانیوں میں گشت کر رہا ہے تاہم امریکی میڈیا کے مطابق قائمقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر سی ملر نے بحری جہازوں کی واپسی کا حکم دیا ہے۔
امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ یہ اقدام تہران کے لیے ایک اشارہ تھا کہ وہ ٹرمپ کی صدارت کے آخری دنوں کے دوران کشیدگی سے گریز کرے۔ 
واضح رہے کہ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکی پالیسی میں سختی دیکھی گئی تھی جس کی وجہ سے امریکہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے سے دستبردار ہوا تھا۔
جون 2019 سے اب تک امریکہ اور ایران دو بار جنگ کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے کچھ دنوں بعد ایران نے عراق میں موجود ان اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا تھا جن میں امریکی اور اتحادی افواج کے اہلکار موجود ضرور تھے مگر جانی نقصان نہیں ہوا تھا، اس حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے جوابی کارروائی سے گریز کیا تھا۔

شیئر: