Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی کابینہ کی مراکش سے تعلقات بہتر بنانے کے معاہدے کی منظوری

فلسطینیوں نے اسرائیل سے کئے جانیوالے ان معاہدوں کی مذمت کی ہے۔(فوٹو اے پی)
اسرائیل کی کابینہ نے اتوار کو مراکش کے ساتھ تعلقات  بہتر بنانے کے معاہدے کی منظوری دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ معاہدہ اب توثیق کے لیے اسرائیل کی پارلیمنٹ میں جائے گا۔

دونوں فریق دو ہفتے میں معاہدے پر دستخط کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔(فوٹو اے پی)

گزشتہ ماہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے 2020 میں کی جانے والی ثالثی کے ذریعے متحدہ عرب امارات ، بحرین اور سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کی طرف پیشرفت کی تھی۔
ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مراکش بھی اسرائیل سے تعلقات بہتر بنارہا ہے۔

یہ معاہدہ اب توثیق کے لئے اسرائیل کی پارلیمنٹ میں جائے گا۔(فوٹو ٹوئٹر)

فلسطینیوں نے اسرائیل سے کیے جانے والے ان معاہدوں کی مذمت کی ہے۔ فلسطین کا کہنا ہے کہ ’یہ معاہدے ہمارے دیرینہ موقف سے غداری کے مترادف ہیں۔‘
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے فلسطینی آزاد ریاست کے حوالے سے ان کا اولین مطالبہ پورا کرے۔
جب ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کے کٹر دشمن ایران کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی تو کاروبار کے مواقع یا معاشی امداد کے وعدوں کے ساتھ معاہدوں کو خوشگوار بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
اسرائیل کے نئے شراکت داروں نے واشنگٹن سے دوطرفہ فوائد بھی حاصل کئے ہیں۔ رباط کے معاملے میں مغربی صحارا پر امریکہ نے اس کی خودمختاری کو تسلیم کیا ہے۔
اسرائیل کی وزارت معیشت نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ دونوں ممالک تجارت اور معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچ چکے ہیں۔
وزارت نے کہا کہ دونوں فریق دو ہفتوں کے اندراس معاہدے پر دستخط کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے اتوارکو اسرائیل کے کاروباری مرکز تل ابیب میں ایک سفارت خانہ قائم کرنے کی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔
 

شیئر: