Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف اے ٹی ایف اجلاس آج:کیا پاکستان گرے لسٹ سے نکلے گا؟

جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معانت کے خلاف کام کرنے والی بین القوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تین روزہ اجلاس پیر کو پیرس میں ہوگا۔ 
تین روزہ اجلاس کے دوران ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لے گا۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے چھ نکاتی اقدامات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 
 
واضح رہے کہ جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات نہ اٹھانے پر گرے لسٹ میں ڈالتے ہوئے 27 نکات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ برس اکتوبر میں عالمی ادارے نے پاکستان کو 27 میں سے 21 نکات پر عملدار کرنے کے بعد گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بقیہ چھ نکات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فروری تک کی مہلت دی تھی۔
اے ٹی ایف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو یہ یقنی بنانا ہوگا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی مالی معاونت کی بڑی سطح پر چھان بین کریں اور اس کی تفتیش یقینی بنائیں۔ 
اس حوالے سے خاص طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کی تفتیش کریں اور ان کے خلاف مقدمے چلائے جائیں۔
اس کے علاوہ ایسے افراد کے خلاف بھی مقدمے چلائے جائیں جو فہرست میں نامزد افراد کے ماتحت انہیں کاروائیوں میں ملوث ہوں۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے چھ نکاتی اقدامات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کودہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے مقدمہ بازی کے نتیجے میں موثر اور کارآمد پابندیاں لگانے کا بھی کہا گیا تھا۔ 
اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ کہ پاکستان کو ایسے اقدامات کرکے دکھانے ہیں کہ مالی پابندیاں موثر طور پر ایسے افراد پر لگیں جو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 1267 اور 1373 کے تحت دہشت گرد قرار پائے ہیں اسی طرح ایسے افراد جو ان کے ماتحت ایسی کاروائیوں میں ملوث ہوں ان پر بھی سخت مالی پابندیاں لگائی جائیں۔
اس کے علاوہ پاکستان کو یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ دہشت گردی کی معاونت کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں جیسے بینکس وغیرہ کو انتظامی اور دیوانی سزائیں ملیں اور اس سلسلے میں صوبائی اور وفاقی ادارے تعاون کریں۔
ادارے نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ پاکستان نے غیرقانونی طور پر رقم کی منتقلی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بیرون ملک سے کرنسی کی آمدورفت پر کنڑول بہتر کیا گیا ہے۔
 

شیئر: