Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمر اکمل دوبارہ ایکشن میں ہوں گے

اس فیصلے کے خلاف پی سی بی اور عمر اکمل دونوں نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ثالثی عدالت نے انڈیپنڈنٹ ایڈجوڈیکٹر کے فیصلے کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ اور عمر اکمل کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا ہے جس میں ان پر عائد پابندی کو 18 ماہ سے ایک سال کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس فیصلے کے خلاف پی سی بی اور عمر اکمل دونوں نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی، جس پر فیصلہ اب سنایا گیا ہے۔ پی سی بی نے دونوں چارچز پرسزا بڑھانے اور عمر اکمل نے ختم کروانے پر اپیل کی تھی۔
پی سی بی کے مطابق فیصلے کے مطابق پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 2.4.4 کی ایک مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر 12 ماہ کی پابندی اور ساڑھے 42 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
20 فروری 2020 کو معطلی کا شکار ہونے والے عمر اکمل اب ساڑھے 42 لاکھ روپے کی رقم جمع کرانے کے ساتھ ساتھ پی سی بی کے سیکیورٹی اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے طے شدہ ری ہیب پروگرام پر عمل کرکے دوبارہ مسابقتی کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوں گے۔
عالمی ثالثی عدالت نے عمر اکمل کے دو موبائل فونز واپس کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ یہ دونوں موبائل فونز تحقیقات کی غرض سے پی سی بی کے سیکورٹی اینڈ ویجلنس ڈیپارٹمنٹ کی تحویل میں ہیں۔
اس سے قبل 27 اپریل 2020 کو انڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 2.4.4 کی دو مختلف مواقع پر خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر تین سال کی معطلی عائد کی گئی تھی۔
عمر اکمل نے فیصلے کے خلاف اپیل کا اپنا حق استعمال کیا، جس پر29 جولائی 2020 کو انڈیپنڈنٹ ایڈجوڈیکٹر نے ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ بیٹسمین کی نااہلی کو 18 ماہ تک کردیا تھا۔
’پی سی بی نے ایک بار پھر تمام شرکاء کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینٹی کرپشن سے متعلق کسی بھی واقعے کی اطلاع فوری طور پر اینٹی کرپشن کے آفس میں کریں تاکہ ہم ان چند افراد کا مکمل خاتمہ کرسکیں جو کرکٹرز کو آسانی سے پیسہ کمانے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘۔

شیئر: