Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاپتہ‘ ارکان کی آمد: سندھ اسمبلی میں پی پی پی اور پی ٹی آئی ارکان میں ہنگامہ آرائی

سندھ اسمبلی میں اجلاس کی کارروائی کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے مبینہ تین لاپتا ارکان اسمبلی کی آمد کے موقع پر پی ٹی آئی اراکین کی پیپلز پارٹی کے ممبران سے ہاتھا پائی ہوگئی۔ اس کے بعد اجلاس معطل ہوگیا اور مذکورہ تینوں ارکان اسمبلی سے چلے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے پیر کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ان کے تین ارکان سندھ اسمبلی لاپتا ہیں۔‘
بعد ازاں، ان تین ارکان اسلم ابڑو، کریم بخش گبول اور شہریار خان کی ویڈیوز سامنے آئیں جس میں انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے ’تحفظات کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ وہ لاپتا نہیں تھے۔‘

 

منگل کو جب سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو یہ تینوں ارکان اجلاس میں شرکت کے لیے آئے۔ مسلم لیگ فنکشنل کی ایم پی اے نصرت سحر عباسی کے مطابق ’تحریک انصاف کے یہ تینوں ارکان پیپلز پارٹی کے چیمبر کی جانب سے ایوان میں داخل ہوئے۔‘
 جب پی ٹی آئی ارکان نے انہیں دیکھا تو وہ ان کی جانب گئے اور انہیں اپوزیشن بینچوں کی طرف لے جانے لگے جس پر پیپلز پارٹی کے ممبران آگے بڑھ کر انہیں روکنا چاہا۔
یہیں سے ہاتھا پائی شروع ہوئی اور تحریک انصاف کے ارکان اپنے رکن کریم بخش گبول کو اپنی جانب کھینچتے رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے ارکان نے انہیں اپنی طرف کھینچا اور پی ٹی آئی کے ارکان کو پیچھے ہٹانے کی کوشش کی۔
اس دھکم پیل میں کریم بخش کا بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ تحریک انصاف کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔‘
اس ہاتھا پائی سے نکل کر کریم بخش فوراً باہر کی جانب لپکے اور گاڑی میں بیٹھ کر اسمبلی سے باہر چلے گئے۔ دیگر دو ممبرانِ اسمبلی اسلم ابڑو اور شہریار بھی اس دوران ایوان میں موجود تھے لیکن وہ ہاتھا پائی میں شریک نہ تھے اور فوراً ہی ایوان سے چلے گئے۔
اس ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس کو فوری طور پر ختم کر دیا گیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے حلیم عادل شیخ کی سربراہی میں اسمبلی کے باہر نیوز کانفرنس کی جس میں تمام ممبران نے پارٹی پالیسی اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اعلان کیا۔

حلیم عادل شیخ کی سربراہی میں پی ٹی آئی ارکان نے پیپلز پارٹی پر ووٹ خریدنے کا الزام لگایا (فوٹو: حلیم عادل شیخ فیس بک پیج)

پی ٹی آئی ارکان کا کہنا تھا کہ ’وہ پارٹی کے نمائندوں کو ہی ووٹ دیں گے۔‘ انہوں نے پیپلز پارٹی پر ووٹ خریدنے اور ارکانِ اسمبلی کے ساتھ زبردستی کرنے کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ یہ تمام تر واقعات کل ہونے والے سینیٹ انتخابات کے پس منظر میں ہو رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے چند ممبران نے ویڈیو بیان دیا کہ ’وہ پارٹی پالیسی سے نا خوش ہیں اور ایسے میں وہ پارٹی کے نامزد امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔‘
 دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ سینیٹ میں ووٹ لینے کے لیے تحریک انصاف کے ممبران کو پیسوں کی پیش کش کر کے خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ’تحریک انصاف کی اپنی کارکردگی ان کے سامنے آرہی ہے، پیپلز پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘
سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے واقعے کے بعد نیوز کانفرنس میں ناصر شاہ نے کہا کہ ’وہ تینوں ارکان اسمبلی اپنی مرضی سے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تھے۔‘
’تحریک انصاف کے ارکان نے ان پر حملہ کر دیا اور انہیں اپنی طرف زبردستی کھینچا اور کریم بخش گبول سے مبینہ طور پر زبردستی بیان بھی دلوایا گیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں ناصر شاہ نے کہا کہ ’اگر پیپلز پارٹی نے ان ارکان سے ووٹ لینا ہوتا تو یہ سامنے کیوں آتے،
 ہم چپ چاپ ان سے ووٹ لے لیتے، لیکن اس ہنگامہ آرائی اور ڈرامہ بازی کا کیا مقصد ہے یہ تو تحریک انصاف ہی بتا سکتی ہے۔‘

شیئر: