Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فحاشی پھیلانے والی عورت ہو یا مرد، قابل مذمت ہے‘

بیان کے مطابق 'عمران خان کے اس موقف کی جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں مکمل تائید کی جائے گی۔۔۔' فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے اس موقف کی مکمل تائید و حمایت کی ہے جس میں انھوں نے ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی وجوہات میں ایک وجہ بے پردگی اور فحاشی کو قرار دیا تھا۔۔
مذہبی و سیاسی قائدین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے جن مسائل کی طرف نشاندہی کی ہے وہ بڑے واضح ہیں۔
مذہبی و سیاسی قائدین کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جس انداز سے ذرائع ابلاغ میں چیزیں دکھائی جاتی ہیں اور فحاشی وعریانی کو فروغ دینے والے جو اعمال ہیں وہ بھی بچوں اور بچیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں کا سبب ہیں۔ عمران خان کے اس موقف کی جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں مکمل تائید کی جائے گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’وزیراعظم نے کسی بھی موقع پر عورت کو فحاشی و عریانی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا، فحاشی و عریانی پھیلانے والی عورت ہو یا مرد وہ قابل مذمت ہے اور قرآن کریم نے جہاں عورتوں کو حجاب کا حکم دیا ہے وہاں مردوں کو بھی نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا وزیر اعظم کے بیان کے ایک حصے کو تنقید کا نشانہ بنانا قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔‘ 
ان کا کہنا ہے کہ ’ایک محدود طبقہ پاکستان کے اندر پاکستان کی نظریاتی اساس، پاکستان کی روایات اور شریعت اسلامیہ کے احکام کی خلاف ورزی چاہتا ہے جو کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔ پاکستانی قوم ایسے اعمال اور افعال سے اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو دور رکھنا چاہتی ہے جن سے فحاشی و عریانی فروغ پاتی ہو۔‘ 
مشترکہ بیان چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا اسعد زکریا قاسمی، مولانا محمد شفیع قاسمی اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دیگرعلما کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ 

وزیراعظم آفس کی جانب سے وزیراعظم کے بیان سے متعلق وضاحت کے باوجود تنقید کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات کو فحاشی سے جوڑنے کے حوالے سے بیان پر ایک تنازع چل رہا ہے۔ وزیراعظم نے سنیچر کو عوامی فون کالز کے دوران جنسی زیادتی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں یہ ریمارکس دیے تھے۔ جس کے بعد مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 
وزیر اعظم آفس کی جانب سے وزیر اعظم کے بیان سے متعلق وضاحت کے باوجود تنقید کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ 
جہاں وزیراعظم کے بیان پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں اس کے دفاع میں بھی آرا سامنے آ رہی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ جنسی زیادتی کے واقعات کے محرکات میں فحاشی بھی ایک اہم عنصر موجود ہے۔ 

شیئر: