Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی پرائیویسی پالیسی، کیا واٹس ایپ اب اکاؤنٹس ڈیلیٹ نہیں کرے گا؟

واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ صارفین کو پالیسی کے بارے میں مستقل طور پر یاد دہانی کے میسیجز یا نوٹی فکیشنز موصول ہوتے رہیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
فیس بک کی ملکیت سوشل ایپ واٹس ایپ اپنے صارفین کو نئی پرائیویسی پالیسی اپنانے پر ’مجبور‘ کرنے کے منصوبے سے ایک بار پھر پیچھے ہٹ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق واٹس ایپ نے جمعے کو اپنی ویب سائٹ پر انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے ان صارفین کے اکاؤنٹ فوری طور پر ڈیلیٹ نہیں کرے گا جو نئی پالیسی قبول نہیں کریں گے بلکہ وہ ایسے صارفین کو ’یاد دہانی‘ کراتا رہے گا۔
ویب سائٹ کے مطابق اس اپڈیٹ کی وجہ سے 15 مئی کو کسی کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ یا غیر فعال نہیں کیا جائے گا تاہم صارفین کو پالیسی کے بارے میں مستقل طور پر یاد دہانی کے میسیجز یا نوٹی فکیشنز موصول ہوتے رہیں گے۔‘
ویب پیج کے مطابق ’ہر کسی کو جائزے کا وقت دینے کے بعد ہم ان صارفین کو یاد دہانی کراتے رہیں گے جنہیں جائزہ لینے اور اسے اپنانے کا موقع نہیں مل سکا۔ کئی ہفتوں بعد یاد دہانی کا یہ پیغام مستقل ہو جائے گا اور پھر پالیسی نہ اپنانے والے صارفین کے اکاؤنٹ ایک وقت پر محدود طریقے سے فعال ہوں گے۔‘

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا (فوٹو: اے ایف پی)

’آپ کو اپنی چیٹ لسٹ تک رسائی نہیں مل سکے گی لیکن آپ موصول ہونے والی فون کالز اور ویڈیو کالز کا پھر بھی جواب دے سکیں گے۔ چند ہفتوں بعد آپ آنے والی کالز یا نوٹی فکیشنز موصول نہیں کر سکیں گے اور وٹس ایپ آپ کے فون پر پیغامات اور کالز بھیجنا روک دے گا۔
سوشل ایپ واٹس ایپ نے نئے سال میں اپنی سروس اور پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی تھی اور یہ کہا تھا کہ نئی پالیسی کو قبول نہ کرنے کی صورت میں صارفین کو اپنے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا پڑیں گے۔
نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔

واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ پالیسی نہ اپنانے والے صارفین کے اکاؤنٹ ایک وقت پر محدود طریقے سے فعال ہوں گے (فوٹو: فری پک)

موبائل فون کی ایک ایسی ایپلی کیشن جس کو دنیا بھر کے افراد بہت بڑی تعداد میں استعمال کرتے ہیں، کی جانب سے آٹھ فروری کی ڈیڈلائن کا اعلان کیا گیا تھا۔ صارفین کی جانب سے تحفطات کے بعد ایک بہت بڑی تعداد حریف ایپ ٹیلیگرام کی طرف چلی گئی تھی۔
صارفین کے شدید ردعمل کے بعد واٹس ایپ کی جانب سے کئی وضاحتیں دی گئیں اور پھر پرائیویسی تبدیلی کا فیصلہ موخر کر دیا گیا جس کے بعد واٹس ایپ نے یہ ڈیڈلائن 15مئی تک بڑھا دی گئی تھی۔

شیئر: