Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کے بعد فلسطینی صحافیوں کو واٹس ایپ کی پابندیوں کا سامنا

میڈیا اطلاعات کے مطابق مقبول میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے درجنوں فلسطینی صحافیوں کے اکاؤنٹس بلاک کر دیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل اور غزہ کے عسکری گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی کے فوری بعد غزہ بیورو میں اس کے دو صحافیوں کو عربی میں پیغام موصول ہوا کہ ان کے اکاؤنٹس بند کر دیے گئے ہیں۔ 
اس کے علاوہ غزہ، یروشلم اور مقبوضہ غرب اردن میں بھی درجنوں صحافیوں کا کہنا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس بند ہو گئے ہیں۔
الجزیرہ چینل کے عملے کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کی مالک کمپنی کو شکایات کے بعد ان کے اکاؤنٹس کو بحال کر دیا گیا ہے۔ 
فلسطینی صحافیوں کی تنظیم کے نائب صدر تحسین الاشتر کا کہنا ہے کہ غزہ میں 100 صحافیوں کے اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا کے فروغ کے لیے اسرائیلی شہر حیفا میں قائم عرب سینٹر کا کہنا ہے کہ صرف واٹس ایپ اکاؤنٹس کے علاوہ چھ مئی سے 19 مئی کے درمیان فلسطینی شہریوں کے ڈیجٹیل حقوق کی 500 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس دوران نہ صرف اکاؤٹس کو ختم کیا گیا بلکہ ان کو محدود کیا گیا اور پابندیاں عائد کی گئیں، ہیش ٹیگز کو غائب اور آرکائیو مواد کو حذف کر دیا گیا۔

اسرائیل کے حملوں میں کم از کم 248 فلسطینی مارے گئے جن میں 66 بچے شامل تھے: فوٹو اے ایف پی

عرب سینٹر  فار سوشل میڈیا ڈویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ اس میں 50 فیصد رپوٹس انسٹاگرام، 35 فیصد فیس بک، 11 فیصد ٹوئٹر اور ایک فیصد ٹک ٹاک سے متعلق تھیں۔
کمینیوں کی جانب سے اکاؤنٹس بند  یا معطل کرنے کے بارے میں وضاحت نہیں دی گئی تاہم صارفین کو جو وجوہات بتائی گئی ہیں ان میں نفرت آمیز مواد اور کیمونٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی شامل ہیں۔
سوشل میڈیا فلسطینیوں کے لیے معلومات کا اہم ذریعہ ہے کیونکہ بیشتر کا خیال ہے کہ روایتی میڈیا مسئلے کی حقیقت کی پوری طرح منظر کشی نہیں کرتا ہے۔

شیئر: