Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی فوج کے لیے کورونا ویکسین لازمی قرار دی جائے گی: پینٹاگون

ستمبر کے وسط تک فوجیوں کے لیے ویکسین لازمی قرار دینے کے امکانات ہیں۔ (فائل فوٹو: امریکی وزارت دفاع)
پینٹاگون نے کہا ہے کہ ستمبر کی وسط تک امریکی فوج کے تمام اہلکاروں کے لیے کورونا وائرس کی ویکسینیشن لازمی بنا دی جائے گی کیونکہ وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ صدر جوبائیڈن سے ویکسین کے لازمی قرار دیے جانے کو تقریباً پانچ مہینوں میں منظور کرنے کی درخواست کریں گے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ اس اقدام کی منظوری کی درخواست دیں گے بے شک امریکہ کی فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (ایف ڈی اے) کسی بھی موجودہ ویکسین کے لیے مکمل منظوری نہ دے۔
تاہم اگر فائزر ویکسین کو منظوری مل گئی تو احکامات ستمبر کی وسط سے قبل جاری ہونے کے امکانات ہوں گے۔
متعلقہ افسران کا ماننا ہے کہ فائزر کو فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کی مکمل منظوری ستمبر کے اوائل تک مل سکتی ہے۔
چونکہ کورونا کی ویکسینز کو اب تک صرف ہنگامی حالات میں استعمال کی منظوری ملی ہے، امریکی فوج نے اب تک اسے فوجیوں کے لیے دیگر ویکسینیشن کی طرح لازمی قرار نہیں دیا ہے۔
ایسا کرنے سے قانونی چیلنجز کے سامنے آنے کا خطرہ ہو سکتا تھا، جب تک جو بائیڈن اس کی منظوری کے لیے ویور جاری نہ کر دیتے۔
اگر فائزر یا کسی اور ویکسین کو ستمبر کی وسط تک مکمل منظوری نہیں ملتی تو لائڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر کی منظوری حاصل کریں گے۔

متعلقہ افسران کا کہنا ہے فوجیوں کے ہر وقت تیار رہنے کے لیے ویکسین ضروری ہے۔ (فائل فوٹو: امریکی وزارت دفاع)

امریکی صدر نے اس فیصلے کی ’بھرپور حمایت‘ کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ویکسین جان بچاتی ہیں۔‘
’ویکسین لگوانے سے ہمارے فوجی صحت مند رہ سکیں گے، اپنے اہلِ خانہ کی حفاظت کر سکیں گے اور اس سے یقینی بنایا جا سکے گا کہ ہماری فورس دنیا میں کہیں بھی کام کر سکتی ہے۔‘
اس وقت امریکہ کے 14 لاکھ متحرک فوجیوں میں سے 73 فیصد کو کم از کم ویکسین کی خوراک مل چکی ہے۔ تاہم اگر اس گنتی میں 11 لاکھ ریزرو فوجیوں کی تعداد شامل کر دی جائے تو ویکسین حاصل کرنے والے فوجیوں کی شرح کم ہو کر 56 فیصد رہ جاتی ہے۔

شیئر: