Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صحافی کے مبینہ اغوا کی سازش پر چار ایرانیوں پر امریکی پابندیاں مسترد کرتے ہیں‘

صحافی مسیح علی نژاد کی حفاظت کے لیے ایف بی آئی کے اہکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
ایران نے ایک صحافی کے مبینہ اغوا کی ناکام سازش کے الزام میں اپنے چار شہریوں پر نئی امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام اس کے ’پابندیوں کے لت‘ کی عکاسی کا کرتا ہے۔
امریکہ نے ایک صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن مسیح علی نژاد کے مبینہ اغوا کی ناکام سازش کے الزام میں چار ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں پر پابندی عائد کی تھی۔
روئٹرز کے مطابق ایران نے سنیچر کو ان پابندیوں کو مسترد کیا ہے۔
ترجمان سعید خطیب زادہ کے حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پابندیوں کے حامی اور تاجر، جو ایران کی زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی وجہ سے اپنے پابندیوں کے ٹول باکس کو خالی دیکھتے ہیں اور پابندیوں کو زندہ رکھنے کے لیے اب ہالی وڈ منظر نامے کا استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’واشنگٹن کو یہ جان لینا چاہیے کہ اس کے پاس ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی لت کو ترک کرنے اور ایران کا احترام کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔‘
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعے کو کہا تھا کہ یہ افراد ایرانی حکومت کے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے ایک وسیع پیمانے کی مہم کے حصے کے طور پر کام کر رہے تھے۔
جولائی میں امریکی پراسکیوٹرز کی جانب سے ان چار ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں پر نیویارک میں مقیم تہران کی ناقد صحافی کو اغوا کرنے کا الزام عائد گیا تھا جس کے بعد اب ان یہ پابندیاں عائد کی گئیں۔
روئٹرز نے تصدیق کی تھی کہ وہ ایرانی نژاد امریکی صحافی مسیح علی نژاد ہیں۔
پابندیوں سے چاروں ایرانیوں کی امریکہ میں یا امریکی کنٹرول میں موجود تمام جائیدادیں منجمد ہو گئی ہیں۔ ان پابندیوں کے تحت ان افراد اور امریکی شہروں کے درمیان رقم کی منتقلی کی ممانعت ہوگی۔
اور جو ان کے ساتھ لین دین کریں گے ان پر بھی امریکی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

شیئر: