Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں کے لنچ باکس میں کیا رکھا جائے کیا نہیں؟

چونکہ جسمانی نشوونما سے گزرتے بچوں کو ہر کچھ گھنٹے بعد خوراک کی طلب محسوس ہوتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس بات کا خاص دھیان رکھا جائے۔ 
بچے سکول میں ہوں تو وہ وہی کچھ کھاتے ہیں جو آپ نے ان کے لنچ بکس میں رکھا ہوتا ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو آپ لنچ باکس میں رکھتے ہیں اس سے بچوں کی ضرورت درست طور پر پوری ہو رہی ہے؟
یاد رکھنے والی بات یہ بھی ہے کہ سکولوں میں کھانے پینے کی چیزیں فروخت بھی ہوتی ہیں، جن کی طرف بچے کچھ زیادہ ہی دلچسپی رکھتے ہیں۔
میگزین الجمیلہ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں امریکی اکیڈمی آف پیڈیا ٹریکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’بچے سکول میں کیا کھاتے ہیں، اس سے بہت فرق پڑتا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق بچے اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 35 سے 40 فیصد سکول کے وقت میں کھاتے ہیں تاہم یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ جو کیلوریز وہ لے رہے ہیں وہ صحت مند ہیں یا نہیں اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب بچوں کو ملنے والی ایک تہائی کیلوریز کے بارے میں خیال ہے کہ وہ صحت مند نہیں۔
وہ سکول (بورڈنگ ہاؤس) جہاں بچے رہتے بھی ہیں وہاں ناشتے کے علاوہ دونوں وقت کا کھانا بھی بچوں کو دیا جاتا ہے عام طور پر اس کا باقاعدہ مینیو ہوتا ہے جس کی پابندی کی جاتی ہے اور والدین کی جانب سے اس کو چیک بھی کیا جا سکتا ہے۔
وہ سکول جہاں بچے صبح کے وقت جاتے ہیں اور دوپہر کے وقت چھٹی کرتے ہیں وہاں بچوں کے کھانے کے حوالے سے مسائل ملتے ہیں۔
 اس لیے ضروری ہے کہ والدین سکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ صرف بچوں کے امتحان میں نمبروں کے حوالے سے ہی رابطے میں نہ رہیں بلکہ یہ بھی معلوم کریں کہ سکول کے اردگرد غیرمعیاری اشیا تو فروخت نہیں ہو رہیں اور آپ کا بچہ ان کو استعمال تو نہیں کر رہا؟
بچے چونکہ حساس صحت رکھتے ہیں اس لیے تھوڑی سی غلط چیز بھی مسائل باعث بن سکتی ہے خصوصاً ایک ایسے وقت میں جب ہر طرف وبا کا خوف پھیلا ہے۔
اسی طرح سکولوں میں ہونے والی تقاریب میں بھی بچوں کو کھانے کی چیزیں فراہم کی جاتی ہیں جبکہ سالگرہ یا انعام کے طورپر بھی اکثر کیک یا کچھ اور چیزیں دی جاتی ہیں۔
کھانے کا معیار
رپورٹ میں ان چیزوں کے لیے ایک خاص معیار بتایا گیا ہے جو بچوں کو کھلائی جانی چاہییں۔
وہ کھانا بچہ گھر سے سکول لے کر جائے یا پھر سکول کی جانب سے پیش کیا جائے ان میں ان باتوں کا خیال رکھا جائے۔
چیزیں کم میٹھی ہوں، کم چکنائی دودھ کی مصنوعات، پھل، سبزیاں، صحت مند نمکین اشیا جیسے خشک میوہ جات وغیرہ شامل ہوں۔
یاد رکھنے کی باتیں
ضروری ہے کہ کلاس میں ہونے والی پارٹیوں میں میٹھی اشیا کی حوصلہ شکنی کی جائے، بچوں کو خوراک کی اہمیت سمجھائی جائے۔
اساتذہ بھی بچوں کی روزمرہ خوراک کے حوالے سے بات کریں اور انہیں قدرتی اور سادہ خوراک کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بتایا جائے کہ جنک، فاسٹ فوڈ یا میٹھی چیزیں کبھی کبھی ہی کھائی جائیں تو بہتر ہے، روزانہ ان کا استعمال صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

شیئر: