Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی ایٹمی ہتھیاروں میں پیشرفت سے امریکہ باخبر ہے

سفارتکاری ہی ایٹمی پروگرام پر روک لگانے کا موثر ذریعہ ثابت ہوگی۔ (فوٹو گیٹی امیج)
واشنگٹن میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ روز منگل کو بتایا ہے  کہ امریکہ ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی جانب ایران کی پیش رفت سے باخبر ہوگیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق عہدیدار نے توقع ظاہر کی ہے کہ تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے جلد ہی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔
امریکہ اور اسرائیلی قومی سلامتی ٹیموں کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے دوران ایران کی جوہری سرگرمیاں توجہ کا مرکز رہیں۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر ایال ہولاتا اور ان کے وائٹ ہاؤس کے ہم منصب جیک سلیوان نے سفارتی ، فوجی اور خفیہ ایجنسیوں کے امریکہ اسرائیل سٹریٹجک گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔
امریکی صدر جو بائیڈن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے 2015 میں کئے گئے معاہدے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو واپس لینا چاہتے ہیں۔
سابق صدر ٹرمپ کے اس معاہدے کے باعث ایرانی معیشت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
اس معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں ہونے والی بات چیت اس بات پر رک گئی ہے کہ ایران یا امریکہ میں سے کس کو  پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔ 
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویانا میں مذاکرات کا راستہ کھلا ہے۔
دیگر ذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران کی جانب سے اشارے ملے ہیں کہ وہ ویانا مذاکرات میں واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس کا انتظار کرنا پڑے گا کہ ایران دوبارہ ان مذاکرات کے لیے تیار ہوتا ہے  یا نہیں۔

سنٹری فیوج ورکشاپ پر اسرائیلی تخریب کاری سے شدید نقصان پہنچا تھا۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

عہدیدار کا کہنا ہے کہ خلیجی ریاستوں اور اسرائیل میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کے باوجود بائیڈن انتظامیہ کا  یقین ہے کہ سفارتی راستہ  ہی بہترین ہے۔
تاہم  عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ وائٹ ہاؤس اور اسرائیل کی نئی حکومت اس بات پر متفق ہیں کہ جب سے ٹرمپ نے 2015 کے معاہدے کو چھوڑنے اور پابندیوں کی بحالی کا فیصلہ کیا  اس کے بعد ایران نے بہت تیزی سے پیش رفت کی ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا  ہمارا اندازہ ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام کسی حد تک ڈرامائی انداز میں بریک آوٹ ہو کر رہ گیا ہے۔

ایٹمی پروگرام روکنے کیلئے معاہدہ منسوخ کرنے کا فیصلہ واپس لینا چاہتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

یہ بریک آوٹ ٹائم جس میں افزودہ یورینیم کا ذخیرہ اور اس کو جانچنے کے دیگر طریقے شامل ہیں تقریبا 12 ماہ سے کم ہو کر چند ماہ کی مدت پر چلا گیا ہے جو کہ  ظاہر ہے کافی حد تک خطرناک ہو سکتا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ امریکہ کے خیال کے مطابق سفارتکاری ہی ایران کے ایٹمی پروگرام پر روک  لگانے اور حالیہ برسوں میں ایران کی جوہری کامیابیوں کو رول بیک کرنے کا موثر ذریعہ ثابت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پابندیوں اٹھانے کی جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوتی اور سفارتکاری بھی ناکام ہوتی ہے تو اور بھی راستے ہیں تاہم  ہمارے خیال میں یہ ذمہ داری ابھی تک ایران پر ہے۔
دریں اثنا ایران نے اعتراف کیا ہے کہ جون میں یورینیم سنٹری فیوج ورکشاپ پر اسرائیلی تخریب کاری سے شدید نقصان پہنچا تھا۔ قبل ازیں اس حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

شیئر: