Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندی، اقوام متحدہ کے ماہرین کی مذمت

قیدیوں کو قانونی معاونت فراہم کرنی والی تنظیم الضمیر کو بھی دہشت گرد تنظیم نامزد کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندوں نے اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطین کی چھ انسانی حقوق کی تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم نامزد کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے کہا ہے کہ ’ان تنظیموں کو بطور دہشت گرد تنظیم نامزد کرنا فلسطین کے انسانی حقوق  کی تحریک اور دیگر خطوں کے انسانی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔‘
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے ’دفاع کرنے والوں کے دفاع‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی تنظیمیں آنے والی خطرات سے آگاہ کرتی ہیں اور خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتی ہیں۔
انسانی حقوق کے یہ ماہرین اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کا عملہ نہیں ہوتے اور ان کو کام کے لیے ادائیگی بھی نہیں ہوتی۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قوانین کو انسانی حقوق کی آزادیوں کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گانٹز نے جمعہ کو فلسطین کی ’الضمیر‘ کو دہشت گرد تنظیم نامزد کیا تھا۔ یہ تنظیم قیدیوں کو قانونی معاونت فراہم کرتی ہے اور گرفتاریوں اور حراست کے حوالے سے معلومات جمع کرتی ہیں۔
’الحق‘ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کام کرتی ہے۔ اس کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی بچوں کے دفاع کی تنظیم، زراعت کی کمیٹی کا اتحاد، تحقیق اور ترقی کا بیسان مرکز اور فلسطینی خواتین کی یونین کو دہشت گرد تنظیم نامزد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ’یہ تنظیمیں عالمگیر انسانی حقوق کی زبان بولتی ہیں اور فلسطین میں خلاف ورزیوں سے متعلق کام کرتی ہیں۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حالیہ برسوں میں تسلسل کے ساتھ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو نشانہ بنایا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل نے انسانی حقوق کی پامالی کر کے بین الاقوامی قوانین کی بدترین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسرائیلی نمائندہ امریکہ کو تفصیلی فراہم کرے گا

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کو اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ اسرائیل ایک نمائندے کو واشنگٹن بھیج رہا ہے تاکہ وہ ان پابندیوں کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کو تفصیلات سے آگاہ کرے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے کے بعد اسرائیل کے اعلیٰ سٹریٹجک پارٹنر امریکہ کی طرف سے بار بار یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس اقدام کے بارے میں کوئی پیشگی انتباہ نہیں دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرے گا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار جوشوا زرکا نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ اسرائیل کے نمائندے آنے والے دنوں میں اپنے دورے کے دوران ’انہیں تمام تفصیلات فراہم کریں گے اور تمام انٹیلی جنس پیش کریں گے۔‘
زرکا نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر امریکی حکام کو گذشتہ ہفتے اسرائیل کے گروپوں کو کالعدم قرار دینے کے ارادے کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا اور کہا کہ ان کا خیال ہے کہ واشنگٹن اس فیصلے کی مزید تفصیلی وضاحت چاہتا ہے۔

شیئر: