Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی سی سی سربراہ کانفرنس کے ایجنڈے میں سیکیورٹی اور سٹریٹجک تعلقات سرفہرست

سعودی عرب میں ہونے والی 42 ویں خلیجی سربراہ کانفرنس میں سٹریٹجک اور سیکیورٹی تعلقات ایجنڈے میں سرفہرست رہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق منگل کو سعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب کی صدارت میں 42 ویں خلیجی سربراہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
ریاض میں ہونے والی 42 ویں خلجی سربراہ کاننفرنس نے مشترکہ دفاعی معاہدے کی دفعہ دو کی تجدید کرتے ہوئے کہا کہ جی سی سی کے رکن ممالک اپنے کسی بھی رکن ملک پر حملے کو سب پر حملہ تصور کریں گے اور ان میں سے کسی ایک کو درپیش خطرہ سب کے لیے خطرہ سمجھا جائے گا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا کہ سربراہ کانفرنس کامیابی کے ساتھ احتتام پذیرہو گئی ہے۔
انہوں نے ریاض میں خلجیی کانفرنس کو کامیاب بنانے کےلیے جی سی سی قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’خلیجی ممالک کی ترقی اوراقوام کی خوشحالی کی خاطر قابل قدر کاوشیں کی ہیں‘۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ جی سی سی کےسیکریٹری جنرل نایف الحجرف نے پڑھ کرسنایا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجسنی ایس پی اے اور سبق کے مطابق سربراہ کانفرنس نے تمام چیلنجوں اور خطرارت سے نمٹنے کےلیے مشترکہ اقدام کے حوالے رکن ملکوں کے عہد و پیمان کی تجدید بھی کی ہے۔
 مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’سربراہ کانفرنس نے جی سی سی ممالک میں ڈیجیٹل تبدیلی کو غیرمعمولی اہم قرار دیا ہے۔ خلیجی ممالک میں خواتین اور نوجوانوں کے کردار کو بڑھنے پر زور دیا گیا‘۔
اعلامیے میں تمام چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی جدو جہد کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ جی سی سی کے کسی رکن مکوں پر کوئی بھی حملہ اس کے تمام رکن ملکوں پر حملہ سمجھا جائے گا۔

بہتر نتائج کےحصول کی حکمت عملی بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا(فوٹو ایس پی اے)

سبراہ کانفرنس نے کہا کہ ’مشترکہ سیکیورٹی اور مشترکہ دفاع  اور اقتصادی اکائی کے عمل کو منطقی انجام تک پہنچایا جانا ضروری ہے تاکہ خلیجی ممالک کے مفادات کو تحفظ حاصل ہو اور بین الاقوامی سیاسی شراکتوں کے استحکا م کے ذریعے کونسل کا علاقائی اورعالمی کردار مضبوط ہوسکے‘۔
اعلامیے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کےلیےجدوجہد تیز کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے سلسلے میں بہتر نتائج کےحصول کی حکمت عملی بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
قبل ازیں سعودی ولی عہد، نائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض ایئرپورٹ پر مہمان وفود کا خیر مقدم کیا۔  
سلطنت عمان کے نائب وزیراعظم فہد بن محمود نے سربراہ کانفرنس میں اپنے ملک کے وفد کی قیادت کی ہے۔  
سربراہ کانفرنس میں کویت کی نمائندگی ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الصباح نے کی ۔ متحدہ عرب امارات کی نمائندگی نائب صدر شیخ محمد بن راشد کررہے تھے۔
امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے کانفرنس میں اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کی۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے امارات کے نائب صدر،بحرین کے فرمانروا، کویت کے ولی عہد، عمان کے نائب وزیر اعظم اور امیر قطر کا خیر مقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ خلیجی سربراہ کانفرنس بین الاقوامی اور خطے میں نازک حالات میں منعقد ہو رہی ہے۔ ایجنڈے پر اہم مسائل ہیں۔  
قبل ازیں جی سی سی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف الحجرف نے ایک بیان میں اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ گزشتہ عشروں کے درمیان سربراہ اجلاسوں سے جو ترقی و خوشحالی کا سفر طے ہوا ہے۔ آئندہ سربراہ کانفرنس اسے آگے لے جائے گی‘۔
یاد رہے کہ جی سی سی ممالک میں سعودی عرب، کویت، بحرین، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات شامل ہیں، ان کی مجموعی قومی پیداوار 1.6 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ کونسل میں شامل ممالک کی کل آبادی 57 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔

شیئر: