Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں بغاوت مخالف مظاہروں میں ہزاروں افراد کی شرکت

مظاہرہن کو اہم سرکاری عمارتوں کے قریب جمع ہوتے دیکھا گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں سے  قبل انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق سکیورٹی فورسزکی جانب سے دارالحکومت خرطوم  اور شہر کو مضافاتی علاقوں سے ملانے والے اہم پلوں اور راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔
اس موقع پرخرطوم کے گورنر نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ قانون توڑنے اور افراتفری پھیلانے والوں سے سیکیورٹی فورسز کے ذریعے سختی سے نمٹا جائے گا۔
25 اکتوبر کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں بڑے پیمانے پر عوام فوج مخالف مظاہروں کو منظم کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کررہے تھے۔
مزید یہ کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں کے لیے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے مظاہروں کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی تھی۔
واضح رہے کہ سوڈان کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے سویلین رہنما وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو ان کے گھر میں نظربند رکھا جس کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تاہم 21 نومبر کو وزیراعظم کو دوبارہ  بحال کر دیا گیا۔
اس اقدام  کو عبداللہ حمدوک کے بہت سے جمہوریت پسند حامیوں کو ان سے الگ کرتے ہوئے اسے فوجی جنرل کی بغاوت کے لیے جواز فراہم کرنے کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔

مظاہروں کے دوران فائرنگ سے 48 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو وکی پیڈیا)

مظاہرین نے تازہ ریلیوں کے لیے آن لائن مطالبہ کیا ہے جس میں فوج کے ساتھ 'کوئی مذاکرات نہیں' کے نعروں کے ساتھ اپنےحامیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
ان مظاہروں میں فوجیوں کو دوبارہ اپنی بیرکوں میں واپس جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کو شمالی خرطوم کے دیگر شہروں سے ملانے والے دریائے نیل کے  پل کو جمعہ کی شام سے بند کر دیا گیا تھا۔
سیکورٹی فورسز نے خرطوم کے مرکزی علاقوں میں عام شاہراہوں کو بھی بند کر دیا ہے جہاں مظاہرین اپنا احتجاج کرنے کا ایک اور منصوبہ بنا رہے تھے۔

فوج کے ساتھ 'کوئی مذاکرات نہیں' کے نعروں کے ساتھ مظاہرین جمع ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

ان مظاہروں کے لیے ہزاروں افراد کو پارلیمنٹ کے باہر، صدارتی محل اور آرمی ہیڈ کوارٹر سمیت اہم سرکاری عمارتوں کے قریب جمع ہوتے دیکھا گیا ہے۔
خرطوم کے گورنر نے عوام کو خبردار کیا کہ  سرکاری عمارتوں کے قریب جانا یا عمارتوں کو کسی قسم کا نقصان پہنچانا قابل سزا جرم قرار ہے اور ایسے افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
سوڈان میں موجود ڈاکٹروں کی جانب سے بنائی گئی ایک کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فوج کے قبضے کے بعد سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے  براہ راست گولیاں برسانے اور آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے جس کے باعث کم از کم 48 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
 

شیئر: