Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ نے ’پہلی قومی سلامتی پالیسی‘ کی منظوری دے دی

پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔
معید یوسف نے منگل کو ٹویٹ میں کہا کہ حقیقی معنوں میں یہ تاریخی کامیابی ہے کہ عوام پر مبنی قومی سلامتی پالیسی تشکیل دی گئی ہے جس کا اہم اور بنیادی جز معاشی سلامتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی پر سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے گا۔
انہوں نےمزید کہا کہ یہ دستاویز ایک چھتری کی مانند ہے جس کے تحت قومی سلامتی کے اہداف کے حصول کے لیے دیگر شعبوں کی پالیسیوں کی رہنمائی ہوگی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت سوموار کو ہونے والے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی گئی تھی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں معید یوسف نے پالیسی کے خدو خال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی میں تمام قومی سلامتی کے پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کا مطلب پاکستان کے تمام شہریوں کو تحفظ دینا ہے، قومی سلامتی پالیسی کا اہم اور بنیادی جز معاشی سلامتی ہوگا۔ معیشت مضبوط ہوگی تو عسکری سکیورٹی اور عوام کے تحفظ کی غرض سے مزید اخراجات کرنے کا مواقع پیدا ہوں گے۔
معید یوسف نے مزید کہا کہ اس پالیسی میں خارجہ امور کے حوالے سے پاکستان کا مقصد ہمسایہ اور دیگر ممالک کے ساتھ امن کا قیام ہے۔
’پاکستان کی ثقافتی اور قومی تنوع کے ارد گرد قومی آہنگی قائم کی جائے گی۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، اور اسلامی ریاست کا نظریہ رکھتے ہیں۔ اس کے اندر تنوع کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ساتھ لے کر چلا جائے گا۔‘
معید یوسف نے مزید کہا کہ انسانی سکیورٹی کے پہلوؤں میں آبادی کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے، جس کے بعد صحت، ماحولیات، خوراک، پانی اور صنفی سکیورٹی شامل ہیں۔
معاشی سکیورٹی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور درآمدات اور برآمدات میں عدم توازن کا جائزے کے علاوہ توانائی کا پہلو بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے پہلو کو بھی معاشی سکیورٹی میں شامل کیا گیا ہے تاکہ انسانی وسائل پیدا کیے جائیں جن سے معیشت کو فائدہ پہنچے۔
ملکی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور دفاعی سکیورٹی بھی قومی سلامتی دستاویز کا حصہ ہے۔
مشیر برائے قومی سلامتی نے کہا کہ سال 2014  میں پہلی مرتبہ قومی پالیسی بنانے کے عمل کا آغاز ہوا تھا، سات سال بعد تمام ملٹری اور سول قیادت کے باہمی اتفاق سے تشکیل دی گئی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر قومی سلامتی پالیسی دستاویز عوام کے لیے جاری کی جائے گی جس پر حکومت چاہتی ہے کہ دانشوارانہ بحث ہو۔
سوموار کو وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے 36 ویں اجلاس میں ملک کی پہلی قومی سلامتی منظور کی گئی تھی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا برئے اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تمام سروسز چیفس، نیشنل سکیورٹی ایڈوائرز اور عسکری حکام شریک ہوئے تھے۔
اجلاس میں مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے نیشنل سکیورٹی پالیسی 2022-2026 پیش کی تھی۔
معید یوسف نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں کہا تھا کہ پاکستان ایک جامع نیشنل فریم ورک کی طرف بڑھ رہا ہے جس کا مقصد پاکستانیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ 

شیئر: