Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوا میں سٹار فٹ بالر رونالڈو کا مجسمہ نصب کرنے پر تنازع

انڈین ریاست گوا میں پرتگال کے معروف فٹ بالر کرسچیانو رونالڈو کا مجسمہ نصب کرنے پر تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقامی رہائشیوں نے حکام کی جانب سے علاقے پر حکمرانی کرنے والی سابق نوآبادیاتی طاقت کے سٹار کھلاڑی کی عزت افزائی کو بے حسی قرار دیا ہے۔
اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے مظاہرین سیاہ جھنڈے اٹھائے کالنگوٹ قصبے کے اس مقام پر جمع ہوگئے جہاں رواں ہفتے رونالڈو کے مجسمے کی رونمائی کی گئی۔
مظاہرین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے کھیلوں کے انڈین سٹارز کو نظرانداز کرتے ہوئے اُس ملک کے ایک کھلاڑی کا انتخاب کیا جس سے گوا نے 1961 میں آزادی حاصل کی تھی۔
گوا سے تعلق رکھنے والے انڈیا کے سابق کھلاڑی مِکی فرنینڈز نے اسے تکلیف دہ بات قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ’رونالڈو دنیا کے بہترین فٹ بالر ہیں تاہم یہاں گوا کے کسی فٹ بالر کا مجسمہ ہونا چاہیے۔‘
حکمراں بھارتیا جنتا پارٹی کے مقامی وزیر مائیکل لوبو نے اے ایف پی کو بتایا کہ رونالڈو کا مجسمہ نصب کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نوجوانوں کو حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی نام پیدا کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ تمام لڑکے اور لڑکیاں جو فٹ بال کو اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں انہیں کرسچیانو رونالڈو جیسے کھلاڑیوں سے آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی۔
’اگر آپ اپنے خواب کا تعاقب کرنا چاہتے ہیں اور اس کے بارے میں پرجوش ہیں تو آپ اپنی منزل حاصل کرسکتے ہیں اور یہی کچھ ہم نے تختی پر لکھا ہے۔‘

ریاست گوا نے 1961 میں دو روزہ جنگ کے بعد پرتگال سے آزادی حاصل کی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ انڈیا کے زیادہ تر علاقے نے 1947 میں آزادی حاصل کی تھی تاہم پرتگال کی فوجی آمریت نے انڈین فوج کی مداخلت اور دو روزہ جنگ کے بعد 1961 میں گوا کو آزادی دی تھی۔
پرتگال کے صدیوں کے اثرورسوخ کو مقامی فن تعمیر خصوصاً گرجا گھروں میں دیکھا جاسکتا ہے۔
انڈیا کے دیگر علاقوں کے برعکس گوا کے رہائشی کرکٹ کے بجائے فٹ بال کو پسند کرتے ہیں، اور ورلڈ کپ جیسے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں پرتگال کو سپورٹ کرتے ہیں۔  

شیئر: