Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جے یو آئی کے تمام کارکن رہا، ’اب سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں‘

اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام ف کے تمام کارکنوں کو رہا کر دیا ہے۔
پولیس کے جمعے کو جاری بیان کے مطابق ان کارکنوں کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا ہے جبکہ پولیس نے کسی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا۔دوسری جانب جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جمعے کی صبح کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ’جے یو آئی کے تمام کارکنوں کو صبح سے پہلے ہی رہا کر دیا گیا ہے۔ اس لیے اب سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں۔‘
واضح رہے کہ جمعرات کو پولیس نے پارلیمنٹ لاجز سے جمعیت علمائے اسلام ف کے ایم این اے سمیت پارٹی کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے 18 کارکنان کو گرفتار کر لیا تھا۔ دوسری جانب جے یو آئی نے پولیس کارروائی اور گرفتاریوں کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے اور دھرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ 
پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کے رضاکاروں کی موجودگی کی خبر سامنے آنے کے بعد جمعرات کی شام کو اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئی تھی۔
پولیس اہلکار جے یو آئی کارکنان کی گرفتاری کے لیے ایم این اے مولانا صلاح الدین ایوبی کے کمرے میں زبردستی داخل ہوگئے جس کے دوران  پولیس کی اپوزیشن ارکان اسمبلی کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
پولیس کے ساتھ دھکم پیل کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق معمولی زخمی ہوگئے ہیں۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں موجود اپوزیشن رہنماؤں پر حملہ کیا اور ان کو اغوا کی کوشش کی۔
پارلیمنٹ لاجز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ لاجز میں اپوزیشن ایم این ایز پر حملہ کر دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے الزام لگایا کہ حکومت نے اپوزیشن ایم این ایز کو اغوا کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کی اس ’عنڈہ گردی‘ کا مقابلہ کرے گی۔ 
پولیس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے جے یو آئی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان سے کہا کہ وہ اسللام آباد پہنچ جائیں۔ ’جو اسلام آباد نہیں آسکتے وہ اپنے شہروں میں سڑکوں پر اس حکومت کے خلاف نکل آئیں۔‘
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو سڑکوں میں رکاوٹ پیدا کرے گا وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوگا۔ میں نے چاروں چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ جو بھی قانون کو ہاتھ میں لے اسے قانون اپنے ہاتھ میں لے لے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ’اب ان(اپوزیشن) کے پاس عدم اعتماد کے لیے بندے پورے نہیں ہو رہے اس لیے اب یہ بھاگنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔‘ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس نے جے یو آئی کے ایم این ایز کو گرفتار نہیں کیا ہے وہ خود ہی تھانے میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں جے یو آئی کارکنان کے مظاہرے

دوسری جانب سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں مولانا فضل الرحمان کی کال پر جے یو آئی کارکنان سٖڑکوں پر نکل آئے۔
کراچی، سکھر، جیکب آباد، پشاور، مانسہرہ، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں جے یو آئی کارکنان سڑکوں پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں۔ 
مولانا فضل الرحمان کی کال پر درجنوں کارکنان پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے جہاں وہ لاجز کے باہر نعرے بازی کر رہے ہیں۔
پولیس کی تمام اہلکاروں کوپارلیمنٹ لاجز کی راہ داریوں سے واپس بلا لیا گیا اور  اگلے احکامات ملنے تک پولیس کو پارلیمنٹ کے باہر تعینات رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پولیس حکام کی جانب سے ضلع بھر میں الرٹ جاری کردیا گیا۔
پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کارروائی کی مذمت 
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے  پارلیمنٹ لاجز سے پولیس فورس کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا۔ 
ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ارکان پارلیمان کی رہائش گاہوں پر دھاوا غنڈہ گردی ہے۔ ’ارکان پارلیمنٹ پر پولیس تشدد، گرفتاری اور بدسلوکی انتہائی قابل مذمت ہے۔ گرفتار ارکان کو فوری رہا کیا جائے۔‘ 

شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جس قسم کے لوگوں کو اکٹھا کر رہی ہے اس سے ملک خانہ جنگی کی طرف جائے گا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی بوکھلاہٹ، گھبراہٹ اور تحریک عدم اعتماد کے خوف میں پاگل پن پر اتر آئے ہیں، ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں۔  
تحریک عدم اعتماد آئین کا راستہ ہے، حکومت غیر آئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری رویے پر اتر آئی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پارلیمنٹ لاجز پر ’پولیس حملے‘ کی مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کا آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان گھبراگیا ہے۔
’اراکین پارلیمان پر تشدد اور گرفتاریاں ناقابل برداشت ہیں، عمران خان بس بہت ہوگیا۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے نجی ٹی وی جیوز نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے انصار الاسلام کے 70 ، 80 لوگ پارلیمنٹ میں داخل کیے تھے۔ لاجز میں ان کے کپڑے بدلوائے گئے ہیں۔ انہوں نے انصار الاسلام کے لوگوں کو پولیس کے حوالے نہیں کیا اور دروازوں کو تالے لگا دیے۔‘
’ان لوگوں نے پولیس پر تشدد کیا اور یہ ان کی گاڑیوں کے ٹائروں سے ہوا نکال رہے ہیں۔ اب ایم این ایز پارلیمنٹ کے گیٹ پر بیٹھ گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ جس قسم کے لوگوں کو اکٹھا کر رہے ہیں اس سے ملک خانہ جنگی کی طرف جائے گا۔‘
’میں نے پولیس کو کہا ہے کہ امن و امان کو خوش اسلوبی سے بحال رکھا جائے۔‘ 

اپوزیشن کی جماعتوں نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کے کارکنان کی موجودگی کا نوٹس لے لیا ہے اور ان کو ہر صورت باہر نکالا جائے گا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ جگہ پارلیمنٹیرینز کی ہے یہاں اس قسم کے جتھوں کو نہیں چھوڑا جا سکتا، ہم ان کو باہر نکالنے کا بندوبست کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے رضاکار جمعرات کی شام کو پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے تھے اور انہوں نے لاجز کے اندر اپنا کیمپ قائم کر رکھا ہے۔
اسلام آباد کے ریڈ زون میں کسی قسم کے تصادم سے بچنے کے لیے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ بھی متحرک ہو گئی ہے۔ ایڈشنل ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد پارلیمنٹ لاجز میں موجود ہیں جہاں وہ انصار اسلام کے رضاکاروں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پولیس کی بھاری نفری بھی لاجز کے اندر اور باہر موجود ہے جبکہ قیدیوں کو لے جانے والی گاڑی بھی لاجز کے باہر پہنچ گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت پارلیمنٹ لاجز میں انصار السلام کے 4 سے 5 رضا کار موجود ہیں جبکہ دیگر رضا کار بھاگ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز میں موجود رضا کاروں کو گرفتار کریں گے اور ان کے خلاف پرچہ درج کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ رضاکار پارلیمنٹ لاجز میں کیسے گھس آئے اس سے متعلق بعد میں انکوائری کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جماعتوں نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی ہے۔
دوسری جانب جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ انصار الاسلام ہمارے رضاکار ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے رضاکار پرامن  ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ انصار اسلام ہمارے رضاکار ہیں اور وہ پرامن  ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

’ہم نے اپنے جلسوں میں  پولیس کے بجائے اپنے رضاکاروں پر انحصار کرتے ہیں۔‘
دوسری جانب انصار الاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کر دیا ہے۔ 
 

شیئر: