’الزامات لگانا بند کریں‘ چیف جسٹس کا بار عہدیداروں کو سخت جواب
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی محمد امین کی عدلیہ کے لیے خدمات یاد رکھی جائیں گی (فائل فوٹو)
پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ وہ عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتے تاہم ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کیا جائے۔
جمعے کو جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ پر منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے بار کونسلز کے عہدیداروں کی تقاریر پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ججز پر الزامات لگانا بند کر دیں۔
چیف جسٹس نے بار کونسل کے رکن احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ان کو کون سی عدالتی پریکٹس پر اعتراض ہے؟
’اگر آپ براہ راست آ کر مجھ سے بات نہیں کر سکتے تو پھر آپ محض اخبارات کی زینت بننا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جس بندے پر اعتراض ہے اس کا نام لیں۔
’جس شخص سے کوئی مسئلہ ہو میرے پاس آئیں، دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وائس چیئرمین پاکستان بار کی جانب سے ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتہائی نامناسب ہے۔‘
چیف جسٹس کے مطابق ’ہم یہاں اہلیت اور دیانتداری کی وجہ سے یہاں ہیں، میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کر دیں۔‘
چیف جسٹس نے ریٹائر ہونے جسٹس قاضی محمد کی عدلیہ کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
قبل ازیں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بھی خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی محمد امین کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
تقریب سے سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے اصول وضع کیے جائیں۔
ان کے مطابق عدلیہ میں اہل وکلا جو جج بھرتی کیا جا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خط سے تاثر ملتا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم کا عنصر موجود ہے، امید ہے چیف جسٹس تقسیم کے اس عنصر کو ختم کریں گے۔
احسن بھون نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اس موقف کی تائید کی کہ انتظامیہ سے مستعار لیے گئے افسران کی عدلیہ میں تعیناتی اصولوں کے منافی ہے۔