Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈانی عوام بغاوت کے خلاف ایک بار پھر سڑکوں پر آ گئے

اب تک مظاہرین کیخلاف کریک ڈاؤن میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے۔ فوٹو الشرق الاوسط
سوڈان میں اکتوبر میں ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں ایک بار پھر  ہزاروں سوڈانیوں نے بھرپور مظاہرے کئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سوڈان میں ہونے والی فوجی بغاوت نے اس افریقی ملک کو سیاسی بحران میں ڈال کر اس کی معاشی پریشانیوں کو مزید  بڑھا دیا ہے۔
جمہوریت کے حامی گروپوں کی طرف سےکئے جانے والے ان   مظاہروں کو محدود رکھنے کے لیے خرطوم اور اس کے جڑواں شہر ام درمان میں صدارتی محل کے ارد گرد سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔
واضح رہے کہ سوڈان میں کمزور معیشت کے باعث  حالات زندگی تیزی سے بگڑ رہے ہیں اور اکتوبر سے ہونے والے مختلف مظاہروں میں پرتشدد جھڑپیں  بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔
سوڈان کے مشرقی شہروں قادریف اور پورٹ سوڈان  جب کہ مغرب میں جنگ زدہ  علاقے دارفور سمیت دیگر جگہوں پر بھی مظاہرین نے احتجاجی  ریلیاں نکالیں۔
سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی  فوٹیج میں جو ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹنگ سے مماثلت رکھتی ہے مختلف  نوجوانوں  ٹائروں کو آگ لگاتے اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرتےنظر آئے ہیں۔

سوڈان معاشی اور سلامتی کے خاتمے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ فوڈو عرب نیوز

سوڈان کے ایک طبی گروپ کے مطابق بغاوت کے بعد سے اب تک مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر نوجوان تھے اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
مغربی ممالک  اور عالمی مالیاتی اداروں نے سوڈان کو دی جانے والی عالمی  امداد روک دی ہے تاکہ سویلین حکومت کی طرف واپسی کے لیے جنرلوں پر  دباؤ ڈالا جا سکے۔
سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نے گزشتہ ماہ متنبہ کیا تھا کہ ملک معاشی اور سلامتی کے خاتمے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو سوڈان کے فوجی حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ پرامن احتجاج کو تشدد کے خوف کے بغیر جاری رکھنے دیں۔
 

شیئر: