Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین گلوکار سدھو موسے والا کی آخری رسومات ادا

سدھو موسے والا کو اتوار کی شام نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈین پنجاب میں ایک قاتلانہ حملے کے دوران ہلاک ہونے مشہور انڈین گلوکار اور کانگریس رہنما سدھو موسے والا کی آخری رسومات پنجاب کے ضلع مانسہ کے گاؤں میں منگل کو ادا کی گئی۔
انڈین میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سدھو موسے والا کی آخری رسومات میں ان کے ہزاروں پرستاروں نے شرکت کی۔
خیال رہے سدھو موسے والا کو اتوار کی شام نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سدھو موسے والا کی میت کو آخری رسومات کی ادائیگی  کے لیے ان کے پسندیدہ ٹریکٹر میں رکھ کر لے جایا گیا۔
ان کی میت کو ایچ ایم ٹی کے تیار کردہ ان کے پسندیدہ 5911 ماڈل کے ٹریکٹر، جس کا ذکر وہ اکثر اپنے گانوں میں بھی کرتے تھے، میں لے جایا گیا۔
ٹریکٹر کو پھولوں اور ان کی تصویروں سے سجایا گیا تھا۔

سدھو موسے والا قتل کیس میں گرفتاریاں

منگل کو پنجاب پولیس نے سدھو موسے والا کیس میں پہلی گرفتاری ظاہر کی۔ پولیس نے مقامی عدالت سے ملزم منپریت کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا۔ منپریت سدھو کے قتل کے بعد پیر کو ڈیرا دون سے حراست میں لیے گئے چھ افراد میں شامل تھے۔

سدھو موسے والا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اُن کے جسم پر گولیوں کے 25 نشانات پائے گئے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

منپریت کا تعلق پنجاب کے فرید کوٹ ضلع سے ہے۔ انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ منپریت نے سدھو موسے والا پر حملہ کرنے والوں کی مدد کی تھی تاہم وہ حملہ آوروں میں شامل نہیں تھے۔

سدھو موسے والا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ

سدھو موسے والا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اُن کے جسم پر گولیوں کے 25 نشانات پائے گئے ہیں۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گولی لگنے سے سدھو موسے والا کی دائیں کہنی ٹوٹ چکی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گلوکار کو سب سے زیادہ گولیاں سینے اور پیٹ میں لگیں ہیں جبکہ دو گولیاں دائیں ٹانگ میں لگی ہیں۔

قتل میں روسی ساختہ اے این 94 رائفل کا استعمال

نیوز 18 ویب سائیٹ کے مطابق پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ سدھو موسے والا کے قتل میں روسی ساختہ اے این 94 رائفل استعمال کیا گیا۔

سدھو موسے والا کی میت کو آخری رسومات کی ادائیگی  کے لیے ان کے پسندیدہ ٹریکٹر میں رکھ کر لے جایا گیا (فوٹو: ٹوئٹر)

رپورٹ کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پنجاب میں گینگ وار میں ملزمان نے روسی ساختہ رائفل کا استعمال کیا ہے۔
خیال رہے اسے سے قبل جرائم میں استعمال کے لیے لیے اے کے 47 رائفل (لاشنکوف) گینگسٹرز کا پسندیدہ ہتھیار رہا ہے۔  
اے این 94 رائفل اے کے 47 کے مقابلے میں زیادہ ہلاکت خیز ہے۔
اے این رائفل کا نام اس کے چیف ڈیزائنر جینیڈی نیکونو کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس ہتھیار کی تیاری پر کام 1980میں شروع کیا گیا اور 1994 میں اسے مکمل کیا گیا۔

اے این 94 رائفل اے کے 47 کے مقابلے میں زیادہ ہلاکت خیز ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

پولیس کے مطابق موسے والا اور ان کے ساتھیوں پر دو منٹ کے اندر 30 گولیاں فائر کی گئیں۔ اے این 94 رائفل سے فی منٹ 600 گولیاں ’ٹو راؤنڈ برسٹ موڈ‘ میں فائر ہوسکتی ہے جب کہ 1800 گولیاں فی منٹ مکمل ’آٹو موڈ‘ میں فائر ہوسکتی ہے۔
رائفل کی میگزین میں 30 سے 45 کارتوسوں کی گنجائش ہوتی ہے۔

شیئر: