Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی ٹی پی سے مذاکرات، سلامتی کمیٹی کا پیش رفت پر اظہار اطمینان

وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ’تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔‘
بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے اعلامیے کے مطابق ’ٹی ٹی پی کے ساتھ حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے جس پر حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لیے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیاجائے گا۔‘
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں قومی، پارلیمانی و سیاسی قیادت، ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق ’اجلاس کو پاکستان افغانستان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘
’آج پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔‘
’اجلاس کے شرکا کو ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔‘
اعلامیے کے مطابق ’سیاسی قیادت نے معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور اس میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔‘

’ارکان کو اعتماد میں لینے کے لیے پارلیمان کا اِن کیمرہ اجلاس طلب کیا جائے گا‘

اجلاس کے بعد وفاقی وزرا رانا ثناء اللہ اور مریم اورنگزیب  کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس پر بریفنگ دی۔
وزیر داخلہ رانا ثناء للہ نے بتایا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری و سیاسی قیادت نے شرکت کی اور اجلاس کو اہم قومی معلامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے نیب ترامیم کے حوالے سے غلط بیانی کی جارہی ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے کہا کہ ’ارکان پارلیمنٹ کو اجلاس کے حوالے سے اعتماد میں لینے کے لیے پارلیمان کا اِن کیمرہ اجلاس طلب کیا جائے گا۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عمران خان سیاسی طور پر زندہ رہنے کے لیے  آئے روز نئے شوشے چھوڑ رہے ہیں۔ یوٹرن ماہر سے پوچھا جائے کہ امریکی سازش کا  بیانیہ کہاں گیا؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’گزشتہ حکومت نے چار سال لوٹ مار کا بازار گرم رکھا۔ فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کے نام  ہر کرپشن میں فرنٹ ویمنز کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے نیب ترامیم کے حوالے سے غلط بیانی کی جارہی ہے۔ نیب ترامیم کے بعد کسی کے نہ پکڑے جانے کا تأثر بے بنیاد ہے۔‘
عمران خان اداروں کا غلط استعمال کرتے رہے۔ انہوں نے شہباز شریف کے خلاف نیب کے جھوٹے  مقدمات بنوائے۔ شہباز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی  کرپشن ثابت نہیں کی جا سکی۔‘
رانا ثناء اللہ  نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سال میں عمران خان کا واحد ایجنڈا صرف اور صرف سیاسی انتقام رہا۔‘

شیئر: