Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران امریکہ بالواسطہ جوہری مذاکرات قطر میں ہوں گے

اگر واشنگٹن جوابات لے کر آتا ہے تو ہم تیزی سے کام کر سکتے ہیں۔ فوٹو نیویارک ٹائمز
ایران اور امریکہ رواں ہفتے قطر میں بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بات چیت میں 2015 کا تاریخی جوہری معاہدہ بحال کرنے کی  کوشش کی جائے گی۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے ہفتے کو تہران میں کہا تھا کہ قطر میں ہونے والے مذاکرات ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ویانا میں یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والے وسیع تر مذاکرات سے الگ ہوں گے۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ 2018 سے اٹکا ہوا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے ایران  پر دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عائد  کر دی تھیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے معاہدے پر واپس جانے کی کوشش کی ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہوگا حالانکہ اس نے قبل  مایوسی کا اظہاربھی  کیا  گیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے  گذشتہ روز پیر کو کہا  تھا کہ مذاکرات امریکی پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہوں گے اور  آنے والے دنوں میں ایک خلیجی ملک میں ہوں گے۔

مذاکرات میں 2015 کا معاہدہ بحال کرنے کی  کوشش کی جائے گی۔ فوٹو عرب نیوز

ایران کی نیوز ایجنسی تسنیم  نے وزارت خارجہ کے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے علیحدہ طور پر اطلاع دی ہے کہ ایران کے جوہری مذاکرات  کے سربراہ علی باقری منگل کو پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات  کے لیے قطر کا دورہ کریں گے اور وہاں امریکہ ایران بالواسطہ مذاکرات ہوں گے۔
ادھر واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ یہ مذاکرات اس ہفتے خلیج میں ہوں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ہم اپنے یورپی یونین کے شراکت داروں کے شکر گزار ہیں جو پیغام رسانی سے مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے معاہدے کے رسمی نام مشترکہ جامع پلان آف ایکشن(JCPOA) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس معادہدے مکمل نفاذ کے لیے باہمی واپسی کے لیے ویانا میں طے پانے والے معاہدے کو فوری طور پر ختم کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پیغام رسانی کے لیے یورپی یونین کے شراکت داروں کے شکر گزار ہیں۔ فوٹو اے پی

قطر نے ان مذاکرات کے لیے سفارتی مرکز کے طور پر کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے پہلے افغانستان سے امریکی انخلاء سے قبل واشنگٹن اور طالبان کے درمیان بات چیت کا بندوبست کرنے میں قطر مدد کرتا رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے ہونے والے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید ظاہر کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن جوابات لے کر آتا ہے تو ہم تیزی سے کام کر سکتے ہیں... گیند واشنگٹن کے کورٹ میں ہے۔

شیئر: