Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات و امریکہ کی مشترکہ تحقیقات میں عاصم غفور کی منی لانڈرنگ ثابت

امریکی شہری اگلی پیشی پر سزا کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ  رکھتے ہیں۔ فوٹو گلف ٹوڈے
متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے تحقیقات کی بنیاد پر امریکی شہری عاصم غفور کو منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے الزامات میں مجرم قرار دیا ہے۔
گلف نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امارات اور امریکہ کے درمیان مشترکہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سزا یافتہ امریکی وکیل عاصم غفور نے فنڈز کی نوعیت اور اصلیت کو چھپانے یا چھپانے کے ارادے سے اماراتی بینکوں کے ذریعے 4.9 ملین ڈالر منتقل کیے تھے۔
امارات نے ابوظہبی میں امریکی سفارت خانے سے2020 میں امریکی محکمہ انصاف، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور انٹرنل ریونیو سروس کریمنل انویسٹی گیشن ڈویژن یو اے ای کی جانب سے مدد کے لیے باضابطہ درخواست موصول ہونے کے بعد عاصم غفور کی سرگرمیوں کی تحقیقات  کا آغاز کیا تھا۔
امریکہ  میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے  بیان کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک عاصم غفور کے کیس کے بارے میں دو سال سے زائد عرصے سے معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امارات کا رہائشی نہ ہونے کے باوجود عاصم غفور نے اپنے بینک کارڈز استعمال کرتے ہوئے ایک نامعلوم تیسرے فریق کے ذریعے ملک میں واقع اے ٹی ایمز سے درجنوں کیش ڈپازٹ اور ڈیبٹ ٹرانزیکشنز کیں۔
بعد ازاں اماراتی اور امریکی مشترکہ تحقیقات کے ذریعے ایسے شواہد اکٹھے ہوئے جن سے پتہ چلتا ہے کہ جس مقصد کے لیے اکاؤنٹ کھولے گئے تھے، رقوم  کی منتقلی اصل مقصد سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔

اصلیت چھپا کر اماراتی بینکوں کے ذریعے 4.9 ملین ڈالر منتقل کیے۔ فوٹو نیویارک ٹائم

اماراتی سفارتخانے کے جاری کردہ بیان کے مطابق غیر قانونی ذرائع سے حاصل کردہ فنڈز کی نوعیت اور اصلیت چھپانے یا چھپانے کے ارادے سے اکاونٹ  استعمال کیا جا رہا تھا۔
ٹیکس حکام  کے مطابق متعدد بینک اکاؤنٹس کھولے گئے جن میں سے ایک اکاؤنٹ 2013 کے اوائل میں کھولا گیا اور دوسرا 2020 میں مشکوک سرگرمی کا پتہ چلنے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد سےعاصم غفور کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عاصم غفور نے عدالت میں اگلی پیشی پر سزا کے خلاف اپیل کرنے کے ارادے کا عندیہ دیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف سے مدد کی  درخواست کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا۔ فوٹو ٹوئٹر

سفارتخانے کے مطابق عدالت نے پچھلی سماعت پر ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی تاہم وہ اپنے اہل خانہ اور امریکی قونصلر حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
عاصم اور ان کے وکیل کو ویڈیو کے ذریعے اپنی مرضی سے بات کرنے کے متعدد مواقع ملے ہیں اور وہ  دو مرتبہ پر عدالت میں پیش بھی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا یہ مقدمہ متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے درمیان بین الاقوامی مالیاتی جرائم سے نمٹنے کے لیے وسیع قانونی تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔

شیئر: