Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نسیم شاہ کرکٹ کی وجہ سے اکثر بچپن میں والد کی ڈانٹ ڈپٹ سنتے تھے‘

’لاہور میں رہ کر نسیم نے کرکٹ اکیڈمی جوائن کی اور پھر وہاں انڈر 16 کے میچز کھیلے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا نے کرکٹ کو ہمیشہ سے بہترین کھلاڑی دیے ہیں، شاہین آفریدی ہوں، یونس خان، فخر زمان یا شاہین شاہ آفریدی، ان کھلاڑیوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کو جیت سے ہمکنار کیا۔ 
تاہم اس بار ایشیا کپ 2022 میں خیبر پختونخوا کا ایک اور کھلاڑی ابھر کر سامنے آیا ہے اور وہ ہے رائٹ آرم فاسٹ بولر نسیم شاہ۔
نسیم شاہ نے افغانستان کے خلاف میچ میں دو گیندوں پر لگاتار دو چھکے لگا کر افغانستان کی ٹیم کو گھر کا راستہ دکھایا، اس میچ کے بعد سوشل میڈیا پر نسیم شاہ کے چرچے ہیں۔ 
نسیم شاہ 15 فروری 2003 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر کے ایک چھوٹے سے گاؤں مایار جندول میں پیدا ہوئے، کرکٹ بچپن سے ہی ان کا جنون تھا۔
کرکٹ کی وجہ سے نسیم شاہ کئی مرتبہ والد سے مار بھی کھا چکے ہیں تاہم ان کی والدہ انہیں بہت سپورٹ کیا کرتی تھیں۔
نسیم شاہ نے 16 سال کی عمر میں آسٹریلیا کے خلاف 2019 میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔
انیس سالہ نسیم شاہ کا تعلق ایک متوسط طبقے سے ہے۔ ان کے چچا مکمل شاہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’افغانستان کے خلاف میچ میں مجھے یقین تھا کہ نسیم شاہ پاکستان کو ضرور جتوائیں گے۔‘
’نسیم شاہ میں یہ خاص بات ہے کہ وہ بہت پراعتماد رہتے ہیں اور کبھی ناامید ہوکر کوئی کام نہیں کرتے۔ 
مکمل شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بچپن میں نسیم شاہ کھیل کود کی وجہ سے اکثر والد سے ڈانٹ ڈپٹ کرتے تھے مگر میں ان کی طرف داری کیا کرتا تھا۔‘

نسیم شاہ کے والد مظفر شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میرے 6 بچے ہیں جن میں نسیم شاہ کا چوتھا نمبر ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

نسیم شاہ کو ان کے بڑے بھائی سلیم شاہ کے ساتھ لاہور بھیج دیا گیا کیونکہ وہ وہاں پر کاسمیٹکس کا کام کرتے ہیں۔ ان کے چچا نے مزید بتایا کہ ’لاہور میں رہ کر نسیم نے کرکٹ اکیڈمی جوائن کی اور پھر وہاں انڈر 16 کے میچز کھیلے۔‘ 
نسیم شاہ کے والد مظفر شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میرے 6 بچے ہیں جن میں نسیم شاہ کا چوتھا نمبر ہے، میں نے سب سے زیادہ نسیم کو ہی ڈانٹا ہے اور اب سب سے بڑی خوشی بھی انہوں نے دی ہے۔‘
’افغانستان کے خلاف میچ میں نسیم کی کارکردگی پر بہت خوش ہوں۔ رات کو میری ان سے بات ہوئی وہ بہت خوش تھے۔‘ نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ ابو میں پاکستان کے لیے ایسے ہی کھیلنا چاہتا ہوں۔‘
نسیم شاہ کے والد کہتے ہیں کہ ’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی اولاد جس کام کا شوق رکھتی ہو اسے کرنے دیں وہ اس میں ضرور کامیاب ہوں گے۔‘
’افغانستان کے شائقین میچ کو میچ رہنے دیں، اس شکست پر دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے، ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’مبارک باد دینے والوں کا رش لگا ہوا ہے مگر ابھی تک صوبائی حکومت یا وزرا میں کسی نے  رابطہ نہیں کیا۔‘

شیئر: