Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے سابق وزیر قانون کو رشوت لینے پر عمر قید کی سزا

صدر شی جن پنگ کی حکومت میں کرپشن کے خاتمے کے لیے مہم چلائی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی
چین کے سابق وزیر قانون کو رشوت لینے پر دی گئی سزائے موت معطل کرتے ہوئے عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو چین کی عدالت نے سابق وزیر قانون کو رشوت لینے اور قواعد تبدیل کرنے پر سزا سنائی ہے۔
چین کے شہر چانگ چون کی عدالت نے بیان میں کہا کہ سابق وزیر قانون فو ژنگوا کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
عدالت کی جانب سے اس ہائی پروفائل کیس میں سنائی گئی سزا صدر شی جن پنگ کی بدعنوانی کے خاتمے کے لیے چلنے والی مہم کا حصہ ہے۔
عدالت نے سزا ایسے وقت پر سنائی ہے جب شی جن پنگ کو تیسری مرتبہ صدرمنتخب کرنے کے لیے سیاسی رہنماؤں کا اجلاس تین ہفتے بعد منعقد ہونا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق سیاستدان جب 2005 سے 2021 تک اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے تو اس دوران انہوں نے طاقت کا غلط استعمال کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سابق وزیر کو ’عمر بھر کے لیے سیاسی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے اور ان کی ذاتی جائیداد بھی ضبط کر لی گئی۔‘ 
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ 67 سالہ سابق وزیر نے ایک کروڑ 65 لاکھ ڈالر کی رشوت قبول کی تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ فو ژنگوا نے سال 2014 اور 2015 کے درمیان بیجنگ پبلک سکیورٹی بیورو کے سربراہ کے طور پر اپنے بھائی کے سرزد کردہ جرائم کو چھپایا تھا۔
انسداد بدعنوانی مہم کے تحت لاکھوں چینی افسران کو اب تک سزا سنائی جا چکی ہے جس کے متعلق ناقدین کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ نے 2013 میں صدر بننے کے بعد سےسیاسی مخالفین کو ہٹانے کی غرض سے اس مہم کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
علاوہ ازیں جمعرات کو ہی عدالت نے صوبہ ژیانگسو کی سیاسی و قانونی کمیٹی کے سربراہ کو چھ کروڑ ڈالر سے زائد کی رشوت لینے پر سزائے موت سنائی ہے۔
گزشتہ روز تین سابق پولیس اہلکاروں کو بھی بدعنوانی کے جرم میں سخت سزائیں سنائی گئی تھیں۔

شیئر: