Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے شہر زاہدان میں احتجاج کا نیا سلسلہ، 57 مظاہرین گرفتار

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کے مخلتف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں احتجاج کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ تین ہفتے قبل اس شہر میں کریک ڈاؤن کے دوران تقریباً 100 مظاہرین مارے گئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو سینکڑوں ایرانی شہریوں نے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں احتجاج کیا اور ’مرگ بر آمر خامنہ ای‘ اور ’اتحاد اتحاد‘ کے نعرے لگائے۔
جمعے کو ایرانی حکام نے کہا ہے کہ تازہ مظاہروں میں متاثرین کی جانب سے پتھراؤ کرنے اور بینکوں پر حملے کے بعد اس نے 57 ’پُرتشدد مظاہرین‘ کو گرفتار کیا ہے۔
دو ہفتے قبل سکیورٹی فورسز نے زاہدان میں 93 احتجاجی مظاہرین کو ہلاک کیا تھا۔ یہ مظاہرین ایک پولیس کمانڈر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس نے ایک کم عمر لڑکی کا ریپ کیا تھا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ھرانا کا کہنا ہے کہ ایک مہینے کے دوران 32 بچوں سمیت 244 احتجاجی مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں۔
114 شہروں، قصبوں اور 81 یونیورسٹیوں کے 12 ہزار 500 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اتوار کو ایرانی اساتذہ نے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران سکول کے طلبہ کو نشانہ بنانے پر دو دن ہڑتال کی کال دی ہے۔
کوآرڈینیٹنگ کونسل آف ٹیچرز سنڈیکیٹس نے کہا کہ ’ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ سکیورٹی فورسز اور سادہ لباس میں افسران نے سکولوں اور تعلیمی اداروں کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
’اس منظم جبر کے دوران انہوں نے بے رحمی سے متعدد طلبہ اور بچوں کی جانیں لی ہیں۔ حکمرانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایران کے اساتذہ ان مظالم اور استبداد کو برداشت نہیں کریں گے اور واضح کرتے ہیں کہ ہم لوگوں کے لیے ہیں۔ جن گولیوں اور چھروں سے آپ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں وہ ہماری روح کو چھلنی کر رہے ہیں۔‘

زندگی کے مخلتف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایرانی شہری حکومت مخالف مظاہرے کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اساتذہ کے یونین نے کہا ہے کہ ’وہ تب تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک احتجاج کے حق کو تسلیم نہیں کیا جاتا، طلبہ کو غیرمشروط طور پر آزاد نہیں کیا جاتا اور وہ سکول واپس نہیں آتے، لوگوں کو مارنے کا سلسلہ رک نہیں جاتا اور لوگوں کے جائز مطالبات کا گولی کے ذریعے جواب دینا بند نہیں کیا جاتا۔‘
ایران میں احتجاجی مظاہرین کو سفاکیت سے دبانے پر بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
جمعے کو ایران کے ایک سرکردہ مذہبی رہنما نے مظاہرین کے خلاف مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
تہران میں جمعے کے خطبے کے دوران سخت گیر مذہبی رہنما امام احمد خاتمی نے کہا ہے عدلیہ کو انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنا چاہیے۔
’انہوں نے بچوں کو دھوکہ دیا اور ان کو بتایا ہے کہ اگر وہ مزید ایک ہفتہ سڑکوں پر رہیں تو حکومت گِر جائے گی۔ حکومت کے خاتمے کے خواب دیکھتے رہیے۔‘

شیئر: