Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب لیگ، مصر اور جامعہ الازہر کی قرآن نذر آتش کرنے پر سویڈن کی مذمت

مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
عرب لیگ، مصر اور جامعہ الازہر نے سویڈن کے دارالحکومت سٹاکہوم میں انتہا پسند سیاست دان کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مصر میں قائم مسلمانوں کو قدیم علمی درسگاہ الازہر الشریف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قرآن تمام انسانیت کے لیے ایک رہنما کتاب کےطور پر اپنی شان میں قائم رہے گا۔
یہ مبارک کتاب بنی نوع انسان کے لیے نیکی، سچائی اور خوبصورتی کی اقدار کی رہنمائی کرتی ہے۔
الازہر کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر اور بار بار مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش انتہائی دائیں بازو کی شخصیات کے ساتھ سویڈش حکام کی ملی بھگت ہے۔
واضح  رہے کہ ہفتے کو سوئیڈن میں دائیں بازو کے سیاست دان راسموس پالوڈن نے سٹاکہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے مظاہرے کے دوران مقدس کتاب کو نذر آتش کیا جس سے مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
الازہر نے احتجاجی رپورٹ میں کہا ہے کہ کسی قسم کی وحشیانہ یا مجرمانہ حرکات سے مسلمانوں کے دل میں قرآن پاک کی حرمت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔
گمراہی کی جانب دھکیلنے اور جنونیت کو فروغ دینے والوں کی بیمار سوچ اور نفرت انگیز اقدامات مذہبی کشیدگی میں سیاہ ریکارڈ رکھتے ہیں اس سب کے باوجود بھی وہ سب قرآن پاک کی حرمت کم نہیں ہو گی۔

تمام مذاہب کے خلاف جرائم کو روکنا انتہائی ضروری ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

الازہر نے اس واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ مذہبی عقائد کو مجروح کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
قرآن پاک کی بے حرمتی  کی اجازت دینا مشرق اور مغرب کے ساتھ ساتھ اسلامی دنیا اور مغرب کے درمیان امن، بین المذاہب مکالمے اور روابط کو فروغ دینے کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔
علاوہ ازیں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط اور مصر کی حکومت  نے بھی اس واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ابوالغیط نے ٹویٹر  کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں سویڈن کے شہر سٹاکہوم میں ایک انتہا پسند کی طرف سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا سویڈن میں اس طرح کے انتہائی نفرت انگیز کاموں کی ہر کسی کی طرف سے مذمت  کی جانی چاہیے۔

جنونیت، بیمار سوچ اور نفرت انگیز اقدامات سیاہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ابوالغیط نے سویڈن کی وزارت خارجہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  آزادی اظہار رائے کسی صورت انتہاپسندوں کے لیے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے کا بہانہ نہیں ہونی چاہیے۔
دوسری جانب مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے سٹاک ہوم واقعے کی شدید مذمت کے ساتھ ایک بیان میں اسے شرمناک فعل قرار دیا گیا ہے جس نے دنیا  بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کیا۔
دریں اثناء مصر نے نفرت انگیز تقریر اور تشدد کو ہوا دینے کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کہ رواداری اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو برقرار رکھنے اور انتہا پسندانہ طریقوں کے ذریعے تمام مذاہب کے خلاف جرائم کو روکنا انتہائی ضروری ہے۔
 

شیئر: