Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق فوجی صدر پرویز مشرف طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے

پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف انتقال کر گئے ہیں۔
اتوار کو عسکری ذرائع نے اردو نیوز کو تصدیق کی کہ پرویز مشرف کا انتقال دبئی کے امریکن ہسپتال میں ہوا۔ 
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے
میت پاکستان منتقل کرنے کے لیے درخواست
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانہ جنرل مشرف کے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے اور مشرف کی باڈی کو پاکستان بھیجنے میں مدد کر رہا ہے۔ 
دبئی میں پاکستانی سفارتی حکام کے مطابق پرویز مشرف کے اہل خانہ نے میت پاکستان منتقل کرنے کے لیے قونصل خانے کو درخواست دے دی ہے۔
طریقہ کار کے مطابق ہسپتال کی انتظامیہ کل پیر کو میت اہل خانہ کے حوالے کرنے کی کارروائی کا آغاز کرے گی۔
اس کے بعد قونصل خانے کی سفارش پر پولیس کلیئرنس ہوگی اور اہل خانہ میت کو پاکستانی حکام کے حوالے کریں گے۔
 حکام نے یہ بھی بتایا کہ میت کو پاکستان لے جانے کے لیے خصوصی طیارہ پیر کی صبح نور خان ایئربیس سے دبئی کے المکتوم ایئر پورٹ پہنچے گا۔ 
پرویز مشرف کے والدین میں والدہ دبئی میں جبکہ والد کراچی میں مدفون ہیں۔
پرویز مشرف کے اہل خانہ کی طرف سے فی الحال اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کہا گیا کہ وہ تدفین کراچی، راولپنڈی یا اسلام آباد میں کہاں کرنا چاہیں گے۔
اقتدار پر قبضہ اور سنگین غداری کا مقدمہ
پرویز مشرف نے سنہ 1999 میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا۔
پرویز مشرف نے سنہ 2007 میں ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کر کے ججوں کو گھروں میں نظر بند کیا تھا جس پر اُن کے خلاف بعد ازاں آئین سے سنگین غداری کا مقدمہ چلایا گیا۔
اس مقدمے میں 17 دسمبر 2019 کو جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں بننے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو آئین شکنی اور سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے انھیں سزائے موت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
خصوصی عدالت کے دو ججز یعنی جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد کریم نے پرویز مشرف کو آئین شکنی اور سنگین غداری کا مجرم قرار دیا تھا جبکہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ خصوصی عدالت کے 196 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس نذر اکبر کا 42 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے شواہد کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے اور اسے ہر الزام میں الگ الگ سزائے موت سنائی جاتی ہے۔

ابتدئی تعلیم اور فوج میں کمیشن

پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی منتقل ہوا۔ وہیں ان کا بچپن گزرا، وہیں تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے 19 اپریل 1964 کو پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
پرویز مشرف نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں حصہ بھی لیا۔ اکتوبر 1998 میں منگلا کے کور کمانڈر تھے جب وزیر اعظم کی نظر میں آئے اور اُن کو آرمی چیف بنا دیا گیا۔

شیئر: