Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین رہنماؤں کی ایران میں جاری تحریک کی حمایت

عالمی برادری کو کہا ہے کہ ایران میں خواتین کی تحریک کی مدد کی جائے۔ فوٹو عرب نیوز
خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں برسلز میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کی سابق وزیر دفاع اینگریٹ کرمپ کیرن باؤر نے کہا ہے کہ وہ ایران میں حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والی خواتین کی تصاویر دیکھ رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق دنیا بھر کی خواتین رہنماؤں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ  ایران میں خواتین کی تحریک کی مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جائیں۔
سابق جرمن وزیر نے استفہامیہ انداز میں کہا کہ میں اپنے آپ سے پوچھتی ہوں کیا میرے پاس سڑکوں پر آنے کا اختیار ہے، اپنے بچوں کو باہر جانے اور حکومت کے خلاف لڑنے کی اجازت ہے؟
یہ طاقت خاص طور پر ایران کی خواتین میں ہے جو انسان دوستی اور کوئی فیصلہ کرنے کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے ایک پیغام ہے۔ عالمی برادری کو اٹھنا چاہیے۔ یہ ہماری لڑائی ہے۔ ہمیں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی سابق خصوصی نمائندہ  ترکی کی یاکین ارترک کا ایران میں خواتین کے خلاف تشدد کے بارے میں کہنا ہے کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ وہاں کس طرح صنفی طور پر بدسلوکی کے قوانین اور رویوں کو ابھارا گیا ہے۔
یاکین ارترک نے مزید کہا کہ صنفی مساوات پرعالمی تشویش ہے اور ایران میں خواتین کی جدوجہد اسی سے متعلق ہے اور یہ عالمی سطح پر خواتین کی جدوجہد کا سبب ہے۔

یہ دنیا کے لیے پیغام ہے، ہمیں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے۔ فوٹو ٹوئٹر

کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی کی سابق رہنما کینڈس برگن ہیرس نے ان ممالک کو خبردار کیا جو ایسی حکومت سے مطمئن ہیں جس کے ہاتھوں پر خون ہے۔
بیلجیئم کی رکن پارلیمنٹ کیتھلین ڈیپورٹر کا کہناہے کہ میں آپ کے ساتھ اور ایران میں ان تمام بہادر خواتین کے ساتھ کھڑی ہوں، میں آپ کے مقصد، ہمارے مقصد، خواتین کے مقصد پر یقین رکھتی ہوں۔
واضح رہے کہ تقریباً چھ ماہ قبل ایران میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقیات پر نظر رکھنے والی فورس کی حراست میں ہلاکت کے بعد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

شیئر: