Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زیادہ تر عرب نوجوان امارات میں رہنا پسند کرتے ہیں، سروے

عرب نوجوان روزگار کے مواقع کے ساتھ بہتر اور خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
متحدہ عرب امارات کو لگاتار 12ویں سال ایسے ملک کے طور پر منتخب کیا گیا ہے جہاں زیادہ تر عرب نوجوان قیام کرنا چاہتے ہیں۔
امارات کی نیوز ایجنسی وام کے مطابق عرب نوجوانوں سے کئے گئے سروے میں 18 سے 24 سال عمر کے باشندوں نے امارات کا نام  لیتے ہوئے کہا ہے کہ  وہ  چاہتے ہیں کہ ان کی اپنی قومیں اس کی تقلید کامارات میں کمیونیکیشن کنسلٹنسی فرم ((ASDA'A BCWکے ذریعے کئے جانے والے سالانہ سروے 200 ملین سے زائد نوجوانوں کے ساتھ عرب دنیا کی آبادی کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا  سروے ہے۔​ 
سروے میں ہر چار میں سے تقریباً ایک عرب نوجوان نے رہنے کے لیے متحدہ عرب امارات کا نام پسند کیا ہے جو کہ اعداد و شمار کے مطابق 24 فیصد بنتا ہے۔
سروے میں 19 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر امریکہ اور اسی تناسب سے کینیڈا میں رہنے کو پسند کیا گیا ہے۔
قطر 14 فیصد اور برطانیہ 13 فیصد کے ساتھ شامل ہیں، قطر آٹھ سال میں پہلی بار ابتدائی پانچ ماڈل ممالک میں شامل ہوا ہے۔
سروے کرنے والی فرم کے بانی سنیل جان نے بتایا ہے کہ اس فہرست میں قطر کا شامل ہونا  اور خاص طور پر ابتدائی پانچ ممالک میں رہنا قابل ذکر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قطر کا  ابتدائی ممالک میں شامل ہونا گزشتہ سال نومبر اور دسمبر میں فیفا ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی کے انتہائی مثبت اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔  
قطر میں فیفا ورلڈ کپ 2022 فٹبال ٹورنامنٹ کے انعقاد نے علاقائی معیشت اور عرب فخر دونوں پر مستحکم اور مثبت اثر ڈالا ہے۔
مزید برآں سروے میں 22 فیصد نوجوان عربوں نے امارات کا نام دیا جس کی وہ تقلید چاہتے ہیں امریکہ  کے لیے 19 فیصد، کینیڈا  کے لیے 16 فیصد، قطر  15 فیصد جب کہ سعودی عرب اور برطانیہ مشترکہ طور پر گیارہ فیصد کے ساتھ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
واضح رہے کہ 2017 کے بعد یہ پہلا موقع ہے  کہ اس قسم کے سروے میں سعودی عرب کو اس طرح کے ماڈل ملک کے طور پر ووٹ ملا ہے۔
سنیل جان  نے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات ملازمتوں کے مواقع اور مکمل صلاحیتوں کا اظہار کرنے والے عرب نوجوانوں کے لیے انتہائی اہم حیثیت رکھتا ہے۔

سروے میں چار میں سے ایک عرب نوجوان نے امارات کو پسند کیا ہے۔  فوٹو عرب نیوز

سروے فرم کے بانی نے مزید کہا کہ خلیج  تعاون کونسل میں شامل ریاستیں عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے میں تیزی سے سرمایہ کاری کر رہی ہیں کیونکہ وہ تجارت، مالیات، سیاحت، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے لیے متحرک ہیں۔
عرب نوجوان ان ممالک کو ماڈل قوموں کے طور پر دیکھتے ہیں کیونکہ وہ روزگار کے مواقع اور یہاں آنے والی خوشحالی کے ساتھ اپنے لیے بہتر اور بھرپور زندگی گزارنے کو  پسند کرتے ہیں۔

شیئر: