Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون کے لیے عرب نوجوانوں کا اعلی ایوارڈ

اعزاز حاصل کرنے والوں میں سے ایک ہونے پر فخر محسوس کر رہی ہوں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی خاتون ابتسام فاضل العنزی نے اپنے علاقے میں نوجوانوں کے لیے دو مختلف  کھیلوں کی سرگرمیوں میں  رضاکارانہ خدمات فراہم کرنے پر عرب نوجوانوں کا ایکسی لینس ایوارڈ جیت لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے شمالی ریجن عرعر سے تعلق رکھنے والی ابتسام فاضل العنزی کو 'ہماری صحت کے لیے ایک گھنٹہ' اور 'ہماری چہل قدمی' کے عنوان سے دو مختلف کھیلوں میں خواتین ٹیم کے قیام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
عرب لیگ کے تعاون سے مصر کی وزارت کھیل کی جانب سے اس ایکسی لینس ایوارڈ کا اہتمام کیا گیا تھا۔
سعودی خاتون نے 2022 کے لیے نوجوانوں کے رضاکارانہ کام کے شعبے میں عرب نوجوانوں کے لیے اعلی ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
ابتسام العنزی نے شمالی ریجن میں کھیلوں کی پہلی غیر منافع بخش تنظیم سپورٹس فٹنس ایسوسی ایشن کے قیام اور اس کے لیے خدمات میں حصہ لیا۔ اب یہ ایسوسی ایشن سعودی وزارت کھیل کی نگرانی میں کام کر رہی ہے۔
اس ایوارڈ کا آغاز مئی میں مصر کے وزیر کھیل ڈاکٹر اشرف صبیحی نے نوجوانوں اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے والے اقدامات اور منصوبوں میں نوجوانوں کی حوصلہ افزائی  کے لیے کیا تھا۔

  شمالی سرحدی ریجن کے نائب گورنر نے بھی خصوصی ایوارڈ دیا۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی خاتون ابتسام العنزی کو  وزارت کھیل نے اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا تھا، جہاں وہ  واحد سعودی شریک تھیں اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون تھیں۔
ابتسام العنزی نے بتایا ہے کہ جب کھیلوں کی سرگرمیوں میں خدمات کے صلے میں فاتح کے طور پر میرے نام کا اعلان کیا گیا تو اس نے مجھے خوبصورت احساس دلایا اور میں نے محسوس کیا کہ واقعی محنت کا پھل لفظوں میں بھی بیان ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں سے ایک ہونے پر فخر محسوس کر رہی ہوں اور مجھے اپنے پیارے ملک سعودی عرب کی نمائندگی کرنے پر خوشی اور فخرہے۔

ابتسام نے رضاکارانہ کام  کرنے پر کئی ایوارڈز حاصل کئے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب کی شمالی سرحدی ریجن کے نائب گورنر شہزادہ سعود بن عبدالرحمن بن ناصر بن عبدالعزیز نے بھی ابتسام العنزی کو یہ خصوصی ایوارڈ جیتنے اور مملکت کی نمائندگی کرنے پر اعزاز سے نوازا ہے۔
اس ایوارڈ کا مقصد عرب نوجوانوں میں مسابقت کو بڑھانا، کوششوں کو اجاگر کرنا اور ان کے اقدامات کی حمایت کرنا ہے۔
ابتسام العنزی نے2018 میں کھیلوں میں رضاکارانہ طور پر کام شروع کیا اور کئی ایوارڈز حاصل کئے۔
قبل ازیں2014 میں سعودی وزارت تعلیم کی جانب سے بہترین استاد کے طور پر ایجوکیشن ایکسیلنس ایوارڈ بھی جیت چکی ہیں۔
 

شیئر: