Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین زمین کے اندر 34 ہزار فٹ گہرا ایک اور سوراخ کیوں کر رہا ہے؟

چین نے رواں برس مئی میں بھی ایک ایسے ہی سوراخ کی کھدائی شروع کی تھی (فوٹو: بلوم برگ)
چین نے قدرتی گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے ایک اور 10 ہزار 520 میٹر (34 ہزار 500 فٹ) گہرے سوراخ کی کھدائی شروع کر دی ہے جسے دنیا کا مشکل ترین ڈرلنگ پروجیکٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مئی میں چین کے سائنس دانوں نے نئے ذخائر کی تلاش کے لیے زمین کی بیرونی پرت (قشر ارض) میں 32 ہزار 808 فٹ (10 ہزار گز) گہرے سوراخ کی کھدائی شروع کی تھی۔
چینی اخبار ’ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ‘ کے مطابق پیٹروچائنہ ساؤتھ ویسٹ آئل اینڈ گیس فیلڈ کمپنی نے ’شیندی چوانکے ون‘ نامی اس کنویں کی کھدائی کا آغاز جمعرات کو کیا۔
یہ انتہائی گہرے کنویں نو ہزار میٹر سے بھی زیادہ گہرے ہیں اور کھدائی کے یہ پروجیکٹ گیس انجینیئرنگ انڈسٹری میں ٹیکنیکل چیلنجز سے بھرپور سمجھے جاتے ہیں۔
سرکاری ادارے ’چائنہ الیکٹرک پاور نیوز‘ نے لکھا کہ ’شیندی چوانکے ون کی کھدائی ڈیپ ارتھ ڈرلنگ پروجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد چین کی مستقبل کی سائنسی ریسرچ اور تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے عمل کو سپورٹ کرنا ہے۔‘
چین 2021 سے دنیا میں سب سے زیادہ قدرتی گیس پیدا کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے اور اس کی گیس کی سپلائی تیل سے زیادہ ہو چکی ہے۔
علاقائی تنازعات، توانائی کی کمی اور عالمی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ  کے تناظر میں حالیہ برسوں کے دوران توانائی کی سکیورٹی چین کے لیے ایک اہم معاملہ ہے۔
چین کے لیے یہ انتہائی گہرے کنویں تیل و گیس نکالنے کے لیے بہت اہم ہیں۔ چین کا صوبہ سیچوان گیس کے بڑے ذخائر رکھتا ہے۔
دارالحکومت بیجنگ میں موجود آئل اینڈ گیس کمپنی ’سینوپیک‘ سیچوان میں سمندری چٹانوں سے گیس نکال رہی ہے اور اس نے پگیانگ، یوانبا اور چوانکسی کی گیس فیلڈز دریافت کی ہیں۔

پیٹروچائنہ ساؤتھ ویسٹ آئل اینڈ گیس فیلڈ کمپنی چوانکے ون پروجیکٹ کی نگرانی کر رہی ہے (فائل فوٹو: شنہوا نیوز)

پیٹروچائنہ ساؤتھ ویسٹ آئل اینڈ گیس فیلڈ کمپنی چوانکے ون پروجیکٹ کی نگرانی کر رہی ہے۔ اگر یہ کھدائی کامیاب ہو گئی تو گیس سٹوریج کا نیا علاقہ دریافت ہونے کی توقع ہے۔
پروجیکٹ کے ڈپٹی مینیجر ڈِنگ وائی کا کہنا ہے کہ ’تیل و گیس سے متعلق مفروضوں کو اپڈیٹ کرنے کے لیے ٹیم 10 ہزار میٹر گہرائی سے جیولوجیکل معلومات جمع کرے گی اور چین میں ایک انٹرنیشنل اور فرسٹ کلاس ٹیم تیار کی جائے گی۔‘
چیف انجینیئر یانگ یو کے مطابق ’10 ہزار میٹر کے نیچے 224 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت ڈرلنگ کے آلات کو نوڈلز سے بھی نرم کر سکتا ہے، اور 138 میگاپاسکل الٹرا ہائی پریشر دنیا کے گہرے ترین سمندر میں موجود پریشر سے بھی زیادہ ہے۔‘

شیئر: