Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوک سبھا میں خواتین کی ایک تہائی نمائندگی، انڈین پارلیمان نے بل منظور کر لیا

کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے بل کو جلد نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے پی
انڈیا کے ایوانِ زیریں لوک سبھا نے وفاقی اور ریاستی سطح پر ایوانوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھاتے ہوئے دگنا اضافے کا بل منظور کر لیا ہے۔
خبر رساں ایجسی اے ایف پی کے مطابق مجوزہ بل، قانون کی شکل اختیار کرنے کے بعد لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں مختص کی جائیں گی۔
تاہم آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات سے پہلے اس کا اطلاق نہیں ہو سکے گا۔ 
لاک سبھا میں 454 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ دو نے مخالفت کی ہے۔
لوک سبھا کے سپیکر اوم برلا نے کہا کہ ایوان میں موجود دو تہائی ممبران کی اکثریت سے بل منظور کیا گیا ہے۔
صدر نریندر مودی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر خوشی کا اظہار کیا اور حق میں ووٹ ڈالنے والے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خواتین مزید بااختیار ہوں گی۔
خیال رہے کہ جب اندرا گاندھی کو 1966 میں وزیراعظم کے منصب کے لیے منتخب کیا گیا تو اس وقت وہ پارلیمانی جمہوریت والے ممالک میں دنیا کی دوسری خاتون سربراہ حکومت تھیں۔ ان سے چھ سال قبل سری لنکا نے سریما بندرانائیک کو وزیراعظم منتخب کر کہ پہلا ملک ہونے کا یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔
انڈیا کی جمہوری تاریخ میں دو خواتین صدر کے عہدے پر فائز رہیں جبکہ دیگر نے وزرائے اعلٰی اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے طور پر اہم کردار ادا کیے لیکن پارلیمان میں ان کی تعداد کم رہی ہے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق آخری قومی انتخابات کے بعد انڈیا کے 788 ارکان پر مشتمل پارلیمان میں صرف 104 خواتین ہیں جو 13 فیصد سے کچھ اوپر ہے۔
ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی سطح پر خواتین کی نمائندگی انتہائی کم ہے۔
سنہ 1996 سے ایوان میں خواتین کا بل منظور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن چھ مرتبہ اس کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔
انڈیا کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پرادیش کے سابق وزیر اعلٰی ملائم سنگھ یادو نے 2010 میں بل کی مخالفت میں کہا تھا کہ اس کے منظور ہونے سے مرد ارکان مجبور ہوں گے کہ وہ اپنی خواتین کولیگز پر سیٹیاں بجائیں۔
اس بل کو قانون میں تبدیل ہونے سے قبل سینیٹ میں دو تہائی ارکان کی اکثریت درکار ہے جس کے ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
لیکن اس کا اطلاق صرف اسی صورت میں ہو سکے گا کہ انڈیا میں مردم شماری کے بعد ایک مرتبہ پھر حلقہ بندیاں کی جائیں۔
کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے پارلیمان سے خطاب میں بل پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اطلاق جلد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بل کا فوری نافذ ہونا نہ صرف ضروری ہے بلکہ ممکن بھی ہے، اس میں تاخیر خواتین سے ناانصافی کے مترادف ہوگا۔

شیئر: