شامی نژاد امریکی ریپر عمر افندم 25 جنوری کو دبئی کے قوز آرٹس فیسٹیول کے سٹیج پر جلوہ گر ہوں گے، وہ 2009 میں ڈیبیو پرفارمنس کے بعد دوسری بار امارات آ رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق نیویارک میں مقیم عمر افندم نے کہا ہے ’وہ عرب دنیا میں پرفارم کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں اور پہلی بار یہ کہنے پر خوش ہیں کہ وہ ’ آزاد ریاست شام’ سے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
آن لائن میوزک کنسرٹ کی بڑھتی مقبولیت
Node ID: 492866
-
سعودی میوزک گروپ 'میٹل بینڈ ویسٹڈ لینڈ' کی 8 سال بعد واپسی
Node ID: 766446
-
حجاب پہننے والی شامی گلوکارہ کی متاثر کُن پرفارمنس
Node ID: 878588
عمر افندم نہ صرف ریپر ہیں بلکہ ایک قصہ گو شاعر بھی ہیں اور حال ہی میں انہوں نے خود کو ایک تھیٹر میں خوبصورت انداز میں اپنی شاعری پیش کی ہے۔
امریکی ریپر کا کہنا ہے ’جب میں سٹیج پر ہوتا ہوں تو صرف گانے نہیں گاتا یا شاعری نہیں سناتا بلکہ سامعین کو سنائی جانے والی کہانی کے ساتھ جوڑتا ہوں۔
فیسٹیولز میں مجھے تھیٹر بہت پسند ہیں اور سامعین کے سامنے پرفارم کرنے سے میں خود کو زیادہ آرام دہ ماحول میں محسوس کرتا ہوں۔
افندم کا موسیقی میں خاص انداز کلاسک ہپ ہاپ کو روایتی عرب ثقافت کے عناصر کے ساتھ جوڑتا ہے، انہوں نے بوب مارلے، سعدے، صباح فخری اور فیروز جیسے فنکار سے تحریک حاصل کی ہے۔

ریپر نے بتایا ’میری پرورش میں موسیقاروں کے ساتھ ساتھ شعراء بھی شامل تھے۔ جن میں شام کے نغمہ نگار نزار قبانی بنیادی حیثیت رکھتے ہیں ،میں اپنی البم میں نزار قبانی کے کلام کا ترجمہ پیش کرتا ہوں۔
موسیقی میں زیادہ تر موجودہ یا ماضی کے واقعات پر سماجی تبصرے ہوتے ہیں جس پر ریپر کا کہنا ہے’ بعض اوقات آپ کو دوا نگلنے کے ساتھ چینی کا چمچ شامل کرنا پڑتا ہے اور میری موسیقی یہی کام کرتی ہے۔
