عالمی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر کو خالی کروانے کی اسرائیلی کوششیں شہریوں کو خطرے میں ڈال دیں گی جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے مزید کارروائی سے قبل علاقے کا محاصرہ سخت کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی صدر میرجانہ سپولجارک نے جاری بیان میں کہا ’یہ ناممکن ہے کہ غزہ شہر سے بڑے پیمانے پر انخلا اس طرح کیا جا سکے جو موجودہ حالات میں محفوظ اور باوقار ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ غزہ میں شیلٹر، صحت کی دیکھ بھال اور غذائیت کی سنگین صورتحال کا مطلب یہ ہے کہ انخلا ’موجودہ حالات میں نہ صرف ناقابل عمل بلکہ ناقابل فہم بھی ہے۔‘
مزید پڑھیں
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں اتوار کی صبح سے 66 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کو غزہ میں جارحانہ کارروائیاں ختم کرنے کے حوالے سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنے ہے جہاں آبادی کی بڑی اکثریت کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکی ہے اور اقوام متحدہ نے قحط کی صورتحال کا اعلان کیا ہوا ہے۔
اسرائیلی شہریوں سمیت دیگر ممالک کی جانب سے جنگ کے خاتمے کے مطالبات کے باوجود اسرائیلی فوج خود کو فلسطینی سرزمین کے سب سے بڑے شہر پر قبضہ کرنے اور وہاں کے باشندوں کی نقل مکانی کے لیے آپریشن کے لیے تیار ہے۔
سنیچر کے روز دارالحکومت تل ابیب میں ریلی نکالی گئی جس میں غزہ میں قید باقی یرغمالیوں کی بات چیت کے ذریعے رہائی کا مطالبہ کرتا ہوئے متاثرہ فیملیز نے خبردار کیا کہ مزید کارروائی سے قیدیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کو ’خطرناک جنگی زون‘ قرا دے دیا ہے جہاں بغیر کسی وقفے کے حملے جاری ہیں اور خوراک کی ترسیل میں مشکلات کاسامنا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزارت دفاع کے متعلقہ ادارے نے کہا تھا کہ شہریوں کو ان کے تحفظ کے لیے جنوب کی جانب منتقل کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے سنیچر کو غزہ میں ملٹری چیف محمد سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حماس نے اسرائیلی بیان کے چند ماہ بعد تصدیق کی ہے جس میں تل ابیب نے کہا تھا کہ محمد سنوار کو مئی میں ایک حملے میں مار دیا تھا۔
حماس نے محمد سنوار کی موت کے حوالے سے تفصیل نہیں جاری کی۔
محمد سنوار، حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے چھوٹے بھائی تھے جو گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔