Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے خلاف عالمی میڈیا کا احتجاج

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ناصر ہسپتال پر حملہ ’حماس کے کیمرے‘ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پیر کے روز دنیا کے 70 سے زائد ممالک کے 250 سے زیادہ میڈیا اداروں نے اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے دوران درجنوں صحافیوں کی ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ طور پر احتجاج کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ احتجاج مختلف اداروں کی ویب سائٹس کے فرنٹ پیج پر نمایاں طور پر شائع کیا گیا۔
صحافتی آزادی کی عالمی تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘  کے ڈائریکٹر جنرل تھیبا بُروٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جس رفتار سے صحافی مارے جا رہے ہیں، اس رفتار سے تو جلد کوئی باقی نہیں بچے گا جو عوام کو باخبر رکھ سکے۔‘
اس احتجاج میں جن معروف اداروں نے حصہ لیا اور اس کو اپنے فرنٹ پیج پر شائع کیا ان میں الجزیرہ (قطر)، دی انڈیپنڈنٹ (برطانیہ)، لا کرا (فرانس)، لیومانیٹے (فرانس) اور ٹی اے زیڈ اور فرانکفرٹر روندشاؤ (جرمنی) شامل تھے۔

صحافیوں کی ہلاکتیں

’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘  کے مطابق، اسرائیل کی غزہ پر جاری فوجی کارروائی کے دوران اب تک 220  صحافی مارے جا چکے ہیں۔

حالیہ حملے

گزشتہ ہفتے، اسرائیلی بمباری میں پانچ صحافی جان سے گئے تھے جن میں سے بعض کا تعلق الجزیرہ، ایسوسی ایٹڈ پریس اور روئٹرز سے تھا۔
یہ حملہ خان یونس کے ناصر ہسپتال پر ہوا تھا۔
اس سے قبل اگست میں، چھ صحافی غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کے باہر اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

اسرائیلی مؤقف اور عالمی ردعمل

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ناصر ہسپتال پر حملہ ’حماس کے کیمرے‘ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔
تاہم، یہ حملہ عالمی سطح پر شدید مذمت کا نشانہ بنا، حتیٰ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ وہ اس واقعے پر ’خوش نہیں ہیں۔‘
احتجاج میں شامل اداروں نے مطالبہ کیا کہ ’صحافیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کا احتساب کیا جائے، غزہ چھوڑنے کے خواہشمند صحافیوں کا ہنگامی انخلا یقینی بنایا جائے اور غیر ملکی میڈیا کو غزہ میں آزادانہ رسائی دی جائے۔‘
آر ڈبلیو بی نے یہ بھی کہا کہ اس نے گزشتہ 22 ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں چار شکایات دائر کی ہیں۔

میڈیا پر پابندیاں

جنگ کے آغاز سے اب تک عالمی میڈیا کو غزہ کی آزادانہ کوریج کی اجازت نہیں دی گئی۔
چند منتخب اداروں کو اسرائیلی فوجی یونٹس کے ساتھ ایمبیڈ ہونے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سخت فوجی سنسر شپ کے تحت۔

شیئر: