Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ تحقیق، مریض کی کئی دوائیں اب ایک کیپسول میں

اس کیپسول سے اب علاج کو زیادہ آسان بنایا جا سکے گا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز سِٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور دا یونیورسٹی آف کیلفورنیا، سان ڈیاگو کی مشترکہ تحقیقی ٹیم نے ایک ایسا کیپسول تیار کیا ہے جس کے مختلف خانوں میں میں وہ تمام دوائیں آ سکتی ہیں جن کی کسی مریض کو پورے دن میں ضرورت ہوسکتی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس پیش رفت کو ’بریک تھرو‘ اور وقت پر دوائیں دینے کے حوالے سے نیا طریقِ کار قرار دیا جا رہا ہے جو ہر مریض کی ضرروت کے مطابق ہوگا۔
کیپسول کے ڈیزائن میں مریضوں کو دوا دینے کا ایک ایسا نظام ایک ہی یونٹ میں موجود ہے جس سے وہ مریض جن کو دن میں کئی ادویات کی ضرورت ہوتی ہے، استفادہ کر سکیں گے۔ اس کیپسول سے علاج کو زیادہ آسان بنایا جا سکے گا۔
ایس پی اے نے بتایا ہے کہ یہ نئی تکنیک، وقت پر دوا دینے میں معاون اور دوا کی تاثیر میں اضافہ کرے گی جس سے کسی بھی مریض کے لیے ذاتی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے، صحت کے نتائج نکلیں گے۔
اس ایجاد کی بناوٹ، استعمال اور فروخت کا اختیار امریکہ کے پاس ہوگا جس میں چھوٹی چھوٹی رکاوٹیں یا بیریئرز ہوں گے جو مختلف دواؤں کو الگ الگ رکھیں گے تا کہ وہ ایک ایک کر کے مریض کے خون میں شامل ہوں۔
کیپسول کے بعض حصے اپنے نظام کو تبدیل کر کے دوا کو کسی بھی وقت ریلیز کریں گے جس سے درد میں افاقہ ہوگا یا فوری ضرورت کی صورت میں مریض کو دوا مل جائے گی۔
کیپسول سے دواؤں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعامل میں بھی کمی ہوگی، دوا لینے میں بھول سے چھٹکارا ملے گا اور ضرورت سے زیادہ دوا لینے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
کے اے سی ایس ٹی بائیوانجینیئرنگ انسٹیٹیوٹ میں تحقیق کاروں کی سربراہ  ڈاکٹر امل عباس کہتی ہیں کہ ’اس اختراع سے دواؤں کا بندوبست سادہ ہو جائے گا کیونکہ سمارٹ کیپسول، صحیح دوا، درست مقدار میں وقت پر دے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ’ اس کیپسول کی وجہ سے پابندی سے دوا لینے میں بہتری آئے گی اور غیر استعمال شدہ دواؤں یا انھیں غلط طور پر استعمال کرنے کی وجہ سے آنے والی لاگت بھی کم ہو جائے گی۔‘

ڈاکٹر امل عباس کہتی ہیں سمارٹ کیپسول، صحیح دوا،  درست مقدار میں وقت پر دے گا۔ (فوٹو ایس پی اے)

کیپسول سے ایسے مریضوں کے لیے جن کی بیماری پرانی ہے یا جنھیں دل کی تکلیف ہے، ایک وقت پر کئی دوا لینے کے طریقے میں تبدیلی آ جائے گی، اور تھیراپی کا عمل بہتر، آسان اور موثر ہوجائے گا۔
امل عباس نے مزید کہا کہ’ کلینیکل ٹیسٹ ظاہر کرتے ہیں کہ نتائج امید افزا ہیں۔ پارکنسن کی بیماری میں مبتلا افراد نے  خاص طور پر فوری اور دیرپا ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔‘
کیپسول کی ایجاد جو وژن 2030 کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے، ہیلتھ کیئر اور ادویات پر آنے والے اخراجات میں بیس فیصد تک کمی کر سکتی ہے۔ جبکہ ہپستال میں علاج معالجے کی لاگت آٹھ فیصد کم ہو سکتی ہے۔
 ریسرچ ٹیم اب ضابطوں کے طریقِ کار مکمل کر رہی ہے جس کے بعد ابتدائی کلینیکل ٹیسٹ شروع ہوں گے جس سے اس کیپسول کی افادیت کی تصدیق ہوگی اور معلوم ہو گا کہ اس کا استعمال کتنا محفوظ ہے۔

 

شیئر: