Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے غزہ کی بلند عمارتوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا، شہریوں کو انخلا کا حکم

فلسطینیوں کو تقریباً دو برس کی طویل جنگ کے دوران متعدد بار بے دخل کیا جا چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے سنیچر کو غزہ شہر کے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ شہر کے جنوب میں اس کی جانب سے مختص کردہ علاقے میں منتقل ہو جائیں، کیونکہ اس نے آپریشنز میں توسیع کرتے ہوئے قحط سے متاثرہ شہر پر قبضے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس میں بلند عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شہر کے کچھ حصے، جہاں تقریباً 10 لاکھ افراد مقیم ہیں، پہلے ہی ’ریڈ زونز‘ قرار دیے جا چکے ہیں، اور وہاں متوقع حملے کے پیش نظر انخلا کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔
امداد فراہم کرنے والی تنظیموں نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں لوگوں کا بڑے پیمانے پر انخلا ابتر صورت حال کو مزید بگاڑ دے گا، جبکہ دنیا کی سب سے بڑی فوڈ کرائسس اتھارٹی نے شہر کو قحط سے متاثرہ قرار دیا ہے۔ فلسطینیوں کو تقریباً دو برس کی طویل جنگ کے دوران متعدد بار بے دخل کیا جا چکا ہے، اور ان میں سے بہت سے افراد کے پاس جانے کے لیے کہیں بھی جگہ نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی عدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ فوج نے غزہ کی جنوبی پٹی میں واقع مواسی نامی عارضی خیمہ کیمپ کو انسانی امداد کے لیے مختص ایک علاقہ قرار دیا ہے، اور شہر میں موجود تمام افراد، جسے فوج نے حماس کا گڑھ اور جنگی زون قرار دیا ہے، سے وہاں سے نکلنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فوج نے کہا ہے کہ لوگ بغیر کسی تلاشی کے مخصوص سڑک پر گاڑیوں میں سفر کر سکتے ہیں۔
فوج نے ایک بیان میں ایک نقشہ فراہم کیا جس میں خان یونس کے علاقے کو دکھایا گیا جہاں انسانی امداد کے لیے مختص علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے، جس میں وہ بلاک بھی شامل ہے جہاں ناصر ہسپتال واقع ہے۔ ہسپتال کے ارد گرد کا علاقہ ’ریڈ زون‘ سمجھا جاتا ہے، البتہ خود ہسپتال کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
گذشتہ ہفتے اسرائیل نے ہسپتال پر حملہ کیا، جس میں 22 افراد ہلاک ہوئے، جن میں مریم ڈاگا بھی شامل تھیں، جو اسوسی ایٹڈ پریس اور دیگر میڈیا اداروں کے لیے کام کرتی تھیں۔ ہسپتال کے عملے کو انخلا کے عمل سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: