Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنہ 2030 تک 99 فیصد افراد بیروزگار، ’اے آئی ٹیکنالوجی کسی کو نہیں چھوڑے گی‘

پروفیسر یامپولسکی کے مطابق سنہ 2030 تک مصنوعی ذہانت 99 فیصد ملازمتیں ختم کر دے گی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کی یونیورسٹی آف لوئسول میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر رومن یامپولسکی نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سنہ 2030 تک 99 فیصد کارکنوں کو بے روزگار کر سکتی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کارکنوں کے لیے یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں کمپنیاں لاگت میں کمی اور آمدنی بڑھانے کے لیے تیزی سے اے آئی سسٹمز پر دارومدار بڑھا رہی ہیں۔
اے آئی سیفٹی کے حوالے سے ایک نمایاں آواز سمجھے جانے والے پروفیسر یامپولسکی کے مطابق یہاں تک کہ کوڈرز اور پرامپٹ انجینئرز بھی آٹومیشن کی آنے والی لہر سے محفوظ نہیں رہیں گے جو تقریباً تمام ملازمتوں کو چھین سکتی ہے۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک ایسی دنیا کو دیکھ رہے ہیں جہاں بے روزگاری کی ایسی سطح ہے جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ 10 فیصد بے روزگاری کے بارے میں بات نہیں کر رہے جو کہ خوفناک ہے، یہ اب 99 فیصد کی بات ہو رہی ہے۔‘ پروفیسر یامپولسکی نے ’دی ڈائری آف سی ای او‘ پوڈ کاسٹ میں کہا کہ انسان جیسی ذہانت یا مصنوعی جنرل انٹیلیجنس ممکنہ طور پر سنہ 2027 تک عام ہو جائے گی۔
اُن کے مطابق آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس (اے جی آئی) کی آمد کے تین سال بعد لیبر مارکیٹ منہدم ہو جائے گی کیونکہ اے آئی ٹولز اور ہیومنائیڈ روبوٹس نے انسانوں کی خدمات حاصل کرنے کو غیرمنافع بخش بنا دینا ہے۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ ایک ملازم کرتا ہے اگر میں صرف 20 ڈالر کی سبسکرپشن یا مفت ماڈل حاصل کر کے کرا سکتا ہوں تو آپ جانتے ہیں کہ کیا کچھ ہوگا۔ سب سے پہلے کمپیوٹر پر ہر ایک چیز خودکار ہو جائے گی۔ اور اس کے بعد مجھے لگتا ہے کہ ہیومنائیڈ روبوٹس شاید 5 سال پیچھے ہیں۔ اس لیے پانچ سال بعد جب یہ بھی خودکار ہو جائیں گے تو تمام جسمانی مشقت بھی ان ہی کے ذریعے لی جا سکے گی۔‘
پروفیسر یامپولسکی نے کہا کہ روزگار ہی آمدنی، سٹرکچر، حیثیت اور کمیونٹی فراہم کرتا ہے۔ تاہم اگر ملازمتیں ختم ہو جاتی ہیں تو معاشروں کو ان چاروں کو بڑے پیمانے پر بنانے کی ضرورت ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تمام ملازمتیں خودکار ہوں گی، اور پھر کوئی پلان بی نہیں ہے۔ آپ دوبارہ تربیت نہیں دے سکتے۔‘

سنہ 2027 تک انسانی روبوٹ مزید بہتر کام کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

ملازمتوں کو ختم کرنے والی مصنوعی ذہانت

پروفیسر یامپولسکی وہ پہلے یا واحد شخص نہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت ملازمت کے بازار میں خلل ڈال سکتی ہے۔ مئی میں اینتھروپک کے سی ای او ڈاریو آمودی نے خبردار کیا تھا کہ اے آئی جلد ہی اگلے پانچ سالوں میں ابتدائی سطح کی 50 فیصد وائٹ کالر ملازمتوں کو ختم کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں اس خطرے کو کم کر رہی ہیں جب اے آئی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے بے روزگاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈاریو آمودی نے کہا تھا کہ ’چونکہ ہم یہ ٹیکنالوجی بنا رہے ہیں تو ہمارا فرض اور ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ آگے کیا ہونے جا رہا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں کو اس کے بارے میں معلوم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان میں سے زیادہ تر لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ ایسا ہونے والا ہے۔ اُن کو یہ پاگل پن لگتا ہے، اور لوگ اس پر یقین نہیں کرتے۔‘
اسی طرح مو گاؤدت جنہوں نے 2018 میں گوگل کے چیف بزنس آفیسر کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا، نے خبردار کیا کہ بے روزگاری کا عذاب 2027 کے اوائل میں شروع ہو جائے گا کیونکہ اے آئی نے وائٹ کالر نوکریوں کو ختم کر دے گی۔ یہ ٹیکنالوجی کو کو نہیں چھوڑے گی خواہ سافٹ ویئر ڈویلپرز ہوں، سی ای اوز ہوں یا پوڈ کاسٹرز، کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔

 

شیئر: