یہی وجہ ہے کہ سعودی حکومت میقات کی مساجد کی دیکھ بھال کے علاوہ یہاں ترقیاتی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق میقات کی مساجد ترقیاتی مرحلے سے گزر رہی ہیں جس کی قیادت مکہ مکرمہ اور مشاعرِ مقدسہ رایل اتھارٹی کر رہی ہے۔
میقات کی مساجد کے لیے یہ اہتمام کارکردگی بہتر بنانے، ان کی تیاری مزید مستحکم کرنے اور عازمین و زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کا زیادہ اہتمام کے ساتھ استقبال کر نے کے لیے تاکہ انہیں آسان اور باوقار تجربہ فراہم کیا جائے جو مکہ مکرمہ کے شایانِ شان ہو۔
گزشتہ سال حج کے دوران آپریشنل منصوبوں کی بدولت حجاج کے انتظار کا وقت کم ہو کر 39 منٹ رہ گیا جو پہلے 80 منٹ تک ہوا کرتا تھا۔
شکایات کے ازالے کا وقت کم ہو کر زیادہ سے زیادہ 150 منٹ رہ گیا جو پہلے 240 منٹ تھا۔
’حجاج کے انتظار کا وقت کم ہو کر 39 منٹ رہ گیا جو پہلے 80 منٹ تک ہوا کرتا تھا‘ ( فوٹو: سبق)
اسی طرح شکایات کے ازالے کی شرح سو فیصد تک جا پہنچی ہے۔
زائرین کی اطمینان اور خدمات کی معیار کی شرح 99 فیصد رہی۔
جاری منصوبوں میں میقات قرن المنازل (السيل الكبير) کے لیے تفصیلی ڈیزائن تیار کئے جا رہے ہیں جن میں اندرونی حرکت کے نظام کی از سر نو ترتیب، صحنوں کی بہتری، مصلوں کی توسیع اور سہولیات کی جدید کاری شامل ہیں۔
میقات وادی محرم کے لیے ترقیاتی منصوبے اس بات پر مرکوز ہیں کہ سہولیات کی کارکردگی کو بلند کیا جائے، بصری منظر کو بہتر بنایا جائے اور اس مقام کو مرکزی آمدورفت کے راستوں سے جوڑا جائے۔
جہاں تک آپریشن اور دیکھ بھال کا تعلق ہے، یہ کام میقات السيل الكبير، میقات وادی محرم، میقات الجحفہ، میقات يلملم اور مسجدِ تنعیم (جو سب سے زیادہ استعمال ہونے والا حِل کا میقات ہے) پر مشتمل ہیں، اس کے بعد مسجد جعرانہ آتا ہے۔
’زائرین کی اطمینان اور خدمات کی معیار کی شرح 99 فیصد ہے‘ ( فوٹو: سبق)
یہ کام ایک جامع منصوبے کا حصہ ہے جس میں روزانہ صفائی، سہولیات کی دیکھ بھال اور بیرونی راستوں کی بہتری شامل ہے۔
مکہ مکرمہ اور مشاعرِ مقدسہ رایل اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹیو انجینئر صالح الرشید نے واضح کیا ہے کہ مواقيت کی ترقی اسٹراٹیجک وژن کے تحت کی جا رہی ہے جس کا مقصد ان مقامات کی کارکردگی بڑھانا اور انہیں عازمین اور زائرین کے استقبال کے لیے مزید تیار کرنا ہے۔
انہوں نے بتایاہے کہ ’یہ منصوبہ بہتر آپریشن، پائیداری کی ضمانت اور خدمات کے معیار کے فروغ پر مبنی ہے تاکہ ان مقامات کا تقدس ظاہر ہو اور حجاج و عمرہ زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد سے ہم آہنگ ہو‘۔
’ترقیاتی منصوبے اس بات پر بھی مرکوز ہیں کہ کارکردگی کو بلند کیا جائے‘ ( فوٹو: سبق)
’اتھارٹی مستقبل کا تصور بھی مرتب کر رہی ہےجس کا مقصد پائیدار آپریشنل ماڈل تیار کرنا ہے جو ان مقامات کی گنجائش کو وسیع کرے، موجودہ مواقيت پر دباؤ کو کم کرےاور ایسے ڈیزائن اپنائے جو اسلامی تعمیراتی شناخت کو برقرار رکھیں اورزائرین کی توقعات پر پورا اتریں‘۔