لوگوں سے جڑے رہنا اور سانس کی مشق، سادہ عادتیں جو دماغ کو برسوں جوان اور تیز رکھ سکتی ہیں
ہفتہ 13 ستمبر 2025 7:05
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
دماغی صحت انسان کی مجموعی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے (فائل فوٹو: پکسابے)
ہم سب چاہتے ہیں کہ ہمارا دماغ ہر عمر میں تیز، چست اور پہلے جیسی یکسوئی برقرار رہے۔
روزمرہ زندگی میں یادداشت کا مضبوط ہونا، باتوں پر بہتر توجہ دینا اور نئے خیالات کو اپنانا صرف نوجوانوں کی ضرورت نہیں بلکہ یہ ہر عمر کے شخص کا خواب ہے۔
لیکن کیا واقعی ایسا ممکن ہے؟
معروف دماغی معالج ڈاکٹر پرشانت کٹاکول تین دہائیوں سے زائد عرصے تک اپنے شعبے میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق وہ کہتے ہیں کہ صرف تین سادہ عادتیں اپنا کر دماغ کو جوان رکھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر پرشانت کے مطابق پہلی عادت یہ ہونی چاہیے کہ آپ روزانہ اپنے دماغ کو کوئی نہ کوئی چیلنج دیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اگر دماغ کو استعمال نہیں کریں گے، تو وہ سست ہو جائے گا۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ روز کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کریں، چاہے ایک چھوٹا سا معمّہ حل کریں یا روزمرہ چہل قدمی کے لیے کوئی نیا راستہ چنیں۔
اس طرح کے معمولی مگر مسلسل چیلنجز دماغ کو متحرک رکھتے ہیں اور اس کی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں۔
دوسری عادت جو انہوں نے بتائی ہے وہ سانس کی ایک آسان مشق ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’سانس لینے کا صحیح طریقہ نہ صرف ذہنی سکون فراہم کرتا ہے بلکہ دماغی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔‘
ان کی تجویز کردہ مشق یہ ہے کہ آپ ایک آرام دہ جگہ پر بیٹھیں، اپنی توجہ دونوں بھنوؤں کے درمیان مرکوز کریں، چار تک گنتے ہوئے سانس لیں، چار تک روکیں اور پھر چار تک چھوڑیں۔ یہ مشق دماغ کو پرسکون کرتی ہے اور اندرونی دباؤ کم کرتی ہے۔
تیسری اور شاید سب سے نظرانداز کی جانے والی عادت سماجی تعلقات کو وقت دینا ہے۔
ڈاکٹر پرشانت کا ماننا ہے کہ تنہائی دماغ کے لیے ویسے ہی نقصان دہ ہے جیسے خراب کھانا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’صرف مسلز بنانا کافی نہیں، اپنے ارد گرد لوگوں سے جُڑے رہیے۔‘
’کسی دوست کو فون کریں، کسی گروپ میں شامل ہوں، یا کسی سے دل کی بات کریں۔ تعلقات اور ہنسی مذاق نہ صرف زندگی میں خوشی لاتے ہیں بلکہ دماغی صحت کو بھی جوان رکھتے ہیں۔‘
ڈاکٹر پرشانت کی یہ تین سادہ مگر مؤثر تجاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے مہنگی دوائیں یا مشکل مشقیں ضروری نہیں بلکہ صرف روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے فیصلے، جیسے دماغ کو سرگرم رکھنا، سانس کی مشق کرنا اور دوسروں سے جڑے رہنا، یہی وہ اقدامات ہیں جو دماغ کو برسوں تک جوان، توانا اور روشن خیال رکھ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ معلومات ڈاکٹر پرشانت کے ذاتی تجربے اور سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیانات پر مبنی ہیں۔
د