Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے چابہار بندرگاہ پر کام کے لیے انڈیا کو دی گئی چھوٹ ختم کر دی

بندرگاہ کی صلاحیت کو پانچ لاکھ کنٹینرز کی ہینڈلنگ تک بڑھایا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ انڈیا کو ایرانی کی چابہار بندرگاہ کے لیے سنہ 2018 میں دیے گئے استثنیٰ کو ختم کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق استثنیٰ ختم کیے جانے پر ایرانی بندرگاہ پر کام کرنے والی کمپنیوں اور افراد پر امریکی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق ایران کی بندرگاہ پر کام کرنے والے امریکی قانون ’ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرولیفریشن ایکٹ‘ (آئی ایف سی اے) کی زد میں آئیں گے۔
پابندیوں کی چھوٹ کی منسوخی کا اطلاق 29 ستمبر سے ہوگا۔
اس اقدام سے بندرگاہ کی ڈویلپمنٹ کے انڈیا کے منصوبوں پر اثر پڑے گا۔ ایک انڈین سرکاری کمپنی چابہار بندرگاہ پر ٹرمینل بنا رہی ہے۔
انڈیا اس بندرگاہ کو علاقائی تجارت اور رابطے کے اقدامات کے تناظر میں ایک اہم پراجیکٹ کے طور پر دیکھتا ہے۔
امریکی انتظامیہ نے کہا کہ پابندیوں سے استثنیٰ کو منسوخ کرنے کا اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایرانی حکومت کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی‘ کا حصہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک بار منسوخی کے موثر ہونے کے بعد وہ افراد جو چابہار بندرگاہ کو چلاتے ہیں یا امریکی قانون (آئی ایف سی اے) میں بیان کردہ دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اُن پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔‘

چابہار کو زاہدان سے ملانے والے 700 کلومیٹر ریلوے ٹریک کی تعمیر بھی انڈین کمپنی کر رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں سال مئی میں انڈیا اور ایران نے چابہار بندرگاہ کے آپریشنز سے منسلک ایک 10 سالہ معاہدے پر دستخط کیے جس کے ایک حصے کے طور پر نئی دہلی نے خلیج عمان میں اس بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے لیے 250 ملین ڈالر کی کریڈٹ ونڈو (قرضے) کی پیشکش کی۔
اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ چابہار بندرگاہ پر کام کرنے والی انڈیا کی کمپنی صلاحیت کو بڑھانے اور بندرگاہ کو ایرانی ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنے پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ چابہار کو زاہدان سے ملانے والے 700 کلومیٹر ریلوے ٹریک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ بندرگاہ کی صلاحیت کو پانچ لاکھ کنٹینرز کی ہینڈلنگ تک بڑھایا جا رہا ہے۔ اس معاملے سے واقف افراد کے مطابق دونوں منصوبوں کے 2026 کے وسط تک مکمل ہونے کی امید تھی۔

شیئر: