Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں روبوٹک ٹانگوں کی ایجاد، چلنے یا دوڑنے میں کتنی معاون؟

یہ روبوٹک ٹانگیں نقل و حرکت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں (فوٹو: گلوبل ٹائمز)
ٹیکنالوجی میں چین کی ایجادات عالمی توجہ حاصل کر رہی ہیں اور اب ایسا روبوٹ تیار کیا گیا ہے جسے ٹانگوں کے ساتھ باندھ کر آسانی سے چلا یا دوڑا جا سکتا ہے اور یہ جسم کی حرکت کے مطابق کام کرتا ہے۔
گلوبل ٹائمز کے مطابق یہ روبوٹک ٹانگیں نقل و حرکت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔
ایک امریکی کانٹنٹ کریٹر کرسچن گروسی نے حال ہی میں چین کے دورے کے دوران ان روبوٹک ٹانگوں کا تجربہ کیا اور اپنا حیران کن تجربہ انسٹاگرام پر شیئر کیا۔
کلپ میں گروسی کو ہلکے وزن کی روبوٹک ٹانگوں کو آزماتے ہوئے دیکھا گیا ہے جن کا وزن صرف 1.8 کلوگرام ہے۔ دکان کا سیلزمین گھٹنوں کے گرد آلے کو احتیاط سے باندھتا ہے اور پھر موبائل کے ذریعے اس کی سیٹنگ کرتا ہے۔ اس کے بعد گروسی کی ٹانگیں خود بخود اس کے چلنے میں مدد کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
جیسے ہی وہ چلتا اور دوڑتا رہا، روبوٹک ٹانگیں اس کی حرکات کے حساب سے خود کو ایڈجسٹ کرتی گئیں جس سے درکار جسمانی محنت کم ہو گئی۔ گروسی نے کہا کہ اس نے تجربے نے چلنا آسان بنا دیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو ان لوگوں کے لیے ایک ممکنہ گیم چینجر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو بزرگ یا نقل و حرکت کے چیلنجز سے دوچار ہیں یا وہ لوگ جو جسمانی طور پر انتہائی ضروری سرگرمیوں جیسے پیدل سفر کرتے ہیں۔
گروسی کی ویڈیو نے تکنیکی شائقین، فٹنس ماہرین، اور عام لوگوں میں دلچسپی پیدا کر دی ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’امریکہ میں ڈاکٹر اسے میڈیکل ڈیوائس کے طور پر تجویز کریں گے۔‘ (فوٹو: گلوبل ٹائمز)

ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’یہ بزرگ اور معذور افراد کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’امریکہ میں ڈاکٹر اسے میڈیکل ڈیوائس کے طور پر تجویز کریں گے اور اسے 50 ہزار ڈالر میں فروخت کریں گے۔‘
ایک تیسرے صارف نے تبصرہ کیا کہ ’جلد یا بدیر امریکہ کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ چین کے پاس دنیا کی صف اول کی اور جدید ترین ٹیکنالوجی ہے۔‘

 

شیئر: